برطانوی مسلمانوں نے اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ کردیا
اطلاعات کے مطابق برطانیہ میں رہنے والے مسلمانوں نے اس بار رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: میڈیا رپورٹوں کے مطابق برطانیہ میں رہنے والے مسلمان عام طور پر اشیائے خوردو نوش کی خریداری سے پہلے ان کی پیکنگ پر حلال لکھا ہوا دیکھنا لازمی سمجھتے ہیں مگر اس رمضان کے آغاز پر یہ بھی یقین حاصل کر رہے ہیں کہ وہ جو بھی چیز خرید رہے ہیں وہ کس ملک سے تیار ہو کر یا پیک ہو کر آئی ہے۔ یہ اہتمام برطانیہ کے مسلمانوں نے پہلی بار زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ شروع کیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق برطانوی مسلمان رمضان المبارک کے دوران عام طور پر افطاری کے لئے پھل اور مٹھائیاں استعمال کرتے ہیں۔ ان پھلوں میں کھجوروں کو بطور خاص شامل رکھا جاتا ہے۔
اس سال رمضان شروع ہوتے ہی کھجوروں کی خریداری تو بڑھ گئی مگر اس احتیاط کے ساتھ کہ یہ کھجوریں کس ملک سے برطانیہ آئی ہیں۔ اسرائیل ان ملکوں میں شامل ہے جہاں سے کھجوریں در آمد ہو تی ہیں۔ اسرائیل سے آئی ہوئی کھجوروں کا بائیکاٹ برطانوی مسلمانوں نے اپنے لئے لازمی قرار دے رکھا ہے۔ اسرائیل سے کھجوروں کی درآمد سالانہ تیس ہزار ٹن کی جاتی ہےجس کی مالیت تقریباً دس ملین ڈالر ہے۔
دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی غزہ میں اسرائیلی جنگ میں اب تک اکتیس ہزار فلسطینیوں کی شہادت اور 23 لاکھ کو بے گھر کئے جانے کے خلاف اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔
واضح رہے ' ایف او اے' نامی تنظیم اسرائیلی قبضے کے خلاف پچھلے 14 برس سے اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم چلا رہی ہے۔ اس سال یہ مہم پہلے کے مقابلے زیادہ موثر ہو رہی ہے۔