برطانوی وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کی مہم تیز ہوگئی
برطانیہ کی قدامت پسند کنزرویٹیو پارٹی کے اندر رشی سنک کو وزارت عظمی کے عہدے سے ہٹانے کی مہم تیز ہوگئی ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: برطانیہ میں وزارت عظمی کے عہدے سے رشی سنک کو ہٹانے کے لئے قدامت پسند کنزرویٹیو پارٹی کے اندر دباؤ ایسی حالت میں بڑھتا جا رہا ہے کہ دائیں بازو کے دھڑے میں اثرورسوخ رکھنے والے بعض عناصر اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایک نئے لیڈر کا انتخاب کر کے عام انتخابات کے انعقاد سے قبل شکست سے بچنے کی کوشش کریں۔
برطانیہ کی قدامت پسند کنزرویٹیو پارٹی کوعام انتخابات میں کامیابی کی کوئی امید نہیں ہے اور بیشتر سروے رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ کے آئندہ انتخابات میں اسٹارمر کی زیر قیادت لیبر پارٹی کو برتری حاصل ہے اور برطانوی ذرائع ابلاغ ان کے نام کو برطانیہ کے آئندہ وزیراعظم کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں۔
برطانیہ کی قدامت پسند کنزرویٹیو پارٹی نے سن دو ہزار دس میں لیبر پارٹی کے مقابلے میں کامیابی حاصل کر کے اقتدار حاصل کیا تھا۔ گذشتہ چودہ برسوں کے دوران تین انتخابات ہوئے ہیں جن میں ہر بار برطانیہ کی قدامت پسند کنزرویٹیو پارٹی نے کامیابی حاصل کی مگر اس پارٹی کی اندرونی صورت حال اتنی بحرانی ہے اور حکومت کی پالیسیوں پر اختلافات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ جن کے برملا ہونے سے عوام میں مایوسی پیدا ہوئی ہے اور اس پارٹی کی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اخبار ڈیلی میل نے ایک رپورٹ میں برطانیہ کی قدامت پسند کنزرویٹیو پارٹی کے رہنماؤں کے خفیہ اجلاسوں کی خبر دی ہے اور لکھا ہے کہ یہ رہنما رشی سونک کو ہٹا کر ان کی جگہ پینی مورڈانٹ کو وزیراعظم بنائے جانے کا جائزہ لے رہے ہیں ۔ پارٹی میں اندرونی طور پر مورڈانٹ کو رشی سونک پر برتری حاصل ہے۔ جبکہ اس وقت وہ پارلیمانی امور میں برطانوی وزیراعظم کی سیکریٹری ہیں ۔ باخبر ذرائع کے حوالے سے اخبار ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ ایوان نمائندگان کے پارٹی ارکان، رشی سونک کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کئے جانے کی صورت میں مورڈانٹ کی حمایت کئے جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں ۔ ان میں سے ایک ذریعے نے دعوی کیا ہے کہ مورڈانٹ ہی متبادل مضبوط امیداور ہیں جو رشی سونک کی جگہ پارٹی اراکین کو متحد اور برطانیہ کا اقتدار ہاتھ میں لے سکتی ہیں البتہ مبصرین فوری طور پر رشی سونک کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اور یا قبل از وقت انتخابات کرائے جانے کو بعید بھی نہیں سمجھتے۔
دریں اثنا برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے دعوی کیا ہے کہ پارٹی اندرونی طر پر مکمل متحد ہے اور ان کی حکومت اقتصادی صورت حال بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ رشی سنک نے گذشتہ ہفتے بھی قبل از وقت عام انتخابات کرائے جانے کے امکان کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔ انھوں نے حریف جماعت پر منفی افواہ پھیلانے اورغلط پروپیگنڈہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
بہرحال برطانیہ کے عوام سنہ دو ہزار چوبیس میں پولنگ مراکز جا کر اپنے ووٹوں کے ذریعے اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے جبکہ اندازے اسی بات کے لگائے جا رہے ہیں کہ کنزرویٹیو پارٹی نے نئی صورت حال میں کچھ نیا نہیں کیا تو اسے انتخابات میں بری طرح سے شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔