اسرائیل سے بڑھتی نفرت سے پریشان ہوئے صیہونی
اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ دنیا کی رائے عامہ میں ہماری بدترین پوزیشن ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: صیہونی اخبار یدیعوت آحارانوت نے اپنے تازہ شمارے میں لکھا کہ 7 اکتوبر کے بعد دنیا کی رائے عامہ میں اسرائیل کی تصویر بہت بدتر ہوگئی ہے۔
فارس نیوز کے مطابق اس اسرائیلی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں جو اتوار کی صبح شائع ہوئی ہے، لکھا ہے کہ سینئر اسرائیلی حکام تسلیم کرتے ہیں کہ عالمی رائے عامہ میں اسرائیل کی صورتحال "کبھی بھی اتنی خراب نہیں رہی"۔
یدیعوت آحارنوت نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف الزامات بڑھ رہے ہیں اور ایسی اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی فوجی دستوں نے فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد کیا ہے۔
غزہ پٹی میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں محصور فلسطینی شہری جمیلہ الہیسی نے گزشتہ شب الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے متعدد فلسطینی خواتین کی عصمت دری کی اور پھر انہیں شہید کردیا۔
اپنی رپورٹ میں صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوت نے مزید کہا کہ تل ابیب کی کابینہ کے کچھ سینئر وزرا نے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو پر غفلت کا الزام لگایا اور کہا کہ اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اگر ہم بروقت بیدار نہ ہوئے تو یہ موقع ضائع ہو سکتا ہے اور اسرائیل کو پابندیوں کی وبا کا سامنا کرنا پڑ جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا لکھا ہے کہ ہم پروپیگنڈے کے میدان میں بہت اچھا کام کرتے اور یہودیوں کو متحرک کرتے اور ایک بین الاقوامی محاذ بناتے لیکن اب اس مہم کے لیے کوئی قیادت نہیں ہے اور ہم ہار چکے ہیں۔ اسرائیل کے دوست ہمیں کہتے ہیں کہ ہم آپ کی حمایت کرتے ہیں لیکن آپ عوامی رائے کھو رہے ہیں۔
صیہونی اخبارنے حکومت کے انفارمیشن سسٹم کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ وزارت خارجہ کو چھوڑ دیا گیا ہے اور اس کے تمام فنڈز چھین لیے گئے ہیں، وزارت خارجہ کے پاس اب پھوٹی کوڑی تک نہیں ہے۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوت لکھتا ہے کہ ابھی تک کوئی رقم موصول نہیں ہوئی، اب ہم 20 لاکھ شیکل کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جو سال کے آغاز سے وزارت کو دی گئی ہے، امریکہ میں ہر قونصل خانے کو ایڈورٹائزنگ کے لیے سالانہ 500 ڈالر ملتے ہیں، جو کہ ایک مذاق ہے۔
اس اخبار نے مزید لکھا کہ امریکہ میں اسرائیلی سفارت خانے کی رپورٹ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ حکومت کا امریکی میڈیا میں بری تصویر گئی ہے۔
اسرائیلی اخبار لکھتا ہے کہ گزشتہ مہینے امریکہ میں میڈیا کی توجہ غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران اور خاص طور پراسرائیلی فوج کی زمینی کارروائیوں کے دائرہ کار میں ممکنہ توسیع کے بعد رفح کے رہائشیوں کے مصائب پر مرکوز رہی ہیں۔
یہ اسرائیلی میڈیا یہ بھی لکھتا ہے کہ معروف امریکی میڈیا اور اخبارات میں بھوک سے مرنے والے بچوں اور متاثرین اور تباہ شدہ مکانات اور اسپتالوں کی تصاویر پیش کی جاتی ہیں اور رفح کے لوگوں کی رپورٹس اور بیانات سے فلسطینیوں کے لیے ہمدردی میں اضافہ ہوا ہے اور اسرائیل کے فوجی اقدامات کے خلاف غم و غصے میں اضافہ ہوا ہے۔