امریکی حکام اپنے جنگی جرائم کا اعتراف کیوں کرتے ہیں؟
اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف امریکی مظاہروں کی زبردست لہر کے بعد، کچھ امریکی سیکورٹی اہلکاروں نے بچوں کے قتل عام سمیت امریکی جنگی جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: اسرائیلی جرائم کے خلاف مظاہروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ہم نے عراق اور افغانستان میں فضائی حملے کیے ہیں جن میں عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، جب ہم افغانستان سے نکلے تو بھی ہم نے وہاں ہوائی حملہ کیا جس کی وجہ سے بچے بھی مارے گئے۔
کچھ عرصہ قبل امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق سربراہ جنرل مارک ملی نے غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں شدت آنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے بہت سے بے گناہ لوگوں کو قتل کیا ہے اور متعدد جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مت بھولنا کہ ہم نے 12 ہزار بے گناہ فرانسیسی شہریوں کو ہلاک کیا اور 69 جاپانی شہر تباہ کیئے۔
اسرائیل کے جرائم اور نسل کشی کا جواز پیش کرنے کے لیے، امریکی سیکورٹی اہلکار اپنے جنگی جرائم کا اعتراف کرنے پر آمادہ ہیں تاکہ مظاہرین سے یہ کہہ سکیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرتا ہے تو ہم بھی کرتے ہیں، تو اس پر احتجاج کی کیا ضرورت ہے، مظاہرے نہ کریں !
حامیوں جیسے جرمنی اور انگلینڈ نے بھی اس حملے کی مذمت کی۔