کیا نتن یاہو کو جنگ کے دوران ہی اپنی کرسی چھوڑنی پڑے گی؟ غاصب صیہونی حکومت میں استعفوں کا سلسلہ جاری
غزہ جنگ میں بری طرح ناکام صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ میں استعفوں کا سلسلہ جاری رہنے کے ساتھ ساتھ قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: عبرانی میڈیا کے مطابق صیہونی حکومت کے میڈیا سیل کی جانب سے اتوار کی شب یہ خبر آئی تھی کہ جنگی کابینہ پہلی بار اپنے دو وزیروں بینی گینٹس اور گادی آیزنکوت کی عدم موجودگی میں میٹنگ کرے گی۔ اس سے قبل عبرانی میڈیا میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ بینی گینٹس اور گادی آیزنکوت نتن یاہو کی کابینہ سے نکلنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پہلے تو بینی گینٹس نے صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ سے استعفیٰ دینے کے بعد قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی نتن یاہو کو جنگ میں کامیابی کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امتحان میں ناکام رہے اور تمہارے عزیزوں کو نہ چھڑا سکے۔
استعفوں کا سلسلہ یہی نہیں تھما بلکہ اس کے بعد مزید دو وزیروں نے بھی صیہونی حکومت کو اپنا استعفیٰ تھما دیا۔ پہلے صیہونی فوج کے سابق چیف آف جنرل اسٹاف اور جنگی کابینہ کے رکن گادی آیزکوت مستعفی ہوئے اور اس کے بعد بینی گینٹس کی پارٹی کے وزیر ہیلی ٹراپر نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ بینی گینٹس کے استعفے پر صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو نے ردعمل دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ مستعفی ہونے کے لئے مناسب وقت نہیں تھا، اس وقت ہمیں متحد ہونے کی ضرورت تھی۔
صیہونی ریاست کے اپوزیشن لیڈر یائیر لیپڈ نے گینٹس اور آیزنکوٹ کے استعفوں کو درست بتایا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ اب انتہا پسند کابینہ کو ہٹا کر ایک مدبر کابینہ بنانے کا وقت آن پہنچا ہے۔