کیپٹل ہل تشدد معاملے پر امریکی سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ ، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑی راحت
امریکی سپریم کورٹ نے کیپٹل ہل تشدد معاملہ پر اہم فیصلے سناتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بڑی راحت دے دی ہے۔
سحرنیوز/ دنیا: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سرکاری عہدے کی حیثیت سے کیے گئے اقدامات پر سابق صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ امریکی سپریم کورٹ کے ججوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو پلٹنے کی ان کی مبینہ کوششوں پر ان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے سے استثنیٰ حاصل کرنے کے بارے میں ایک اپیل پر فیصلہ سنایا ہے۔ وہیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے سپریم کورٹ کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو سابق صدر کی حیثیت سے مجرمانہ افعال میں استثنیٰ دینے کو ایک خطرناک نظیر قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ نچلی عدالت نے وفاقی فوجداری مقدمے سے تحفظ کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس کے خلاف ٹرمپ نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ کے ججوں نے نچلی عدالت کے فیصلے کو مسترد کر دیا اور کیس دوبارہ انہی کے پاس واپس بھیج دیا۔ البتہ عدالت نے اس بارے میں کوئی واضح فیصلہ بھی نہیں سنایا کہ آیا ٹرمپ کو حقیقت میں عدالتی کارروائی سے مطلق استثنیٰ حاصل ہے یا نہیں۔
لیکن اس فیصلے سے اب ایک بات تو واضح ہو گئی ہے کہ نومبر کے صدارتی انتخابات سے پہلے اس مقدمے کی سماعت کا امکان بہت کم ہے۔
صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے متوقع حریف موجودہ صدر جو بائیڈن ہیں۔ بائیڈن کی ٹیم نے اس پر اپنے تبصرے میں کہا کہ اس فیصلے کے بعد ٹرمپ یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں، اس لئے امریکی عوام کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ کیا وہ ایک بار پھر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارت سونپنا چاہتے ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ اب وہ اس بات کی زیادہ حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ جس بات سے بھی خوش ہوں اور جو بھی کرنا چاہیں، وہ کرنے کے مجاز ہیں۔