برطانیہ اور فرانس کے اس بیان کے بعد کہ وہ یوکرین کے لئے اسلحہ جاتی حمایت جاری رکھیں گے ماسکو میں برطانیہ اور فرانس کے سفیروں کو وزارت خارجہ میں طلب کرلیا گیا ۔
روس کے خلاف بیان دینے کے بعد فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے چینی ہم منصب شی جین پینگ کو یقین دلایا ہے کہ ان کا ملک روس کے ساتھ جنگ کے درپے نہیں ہے۔
ایسے میں جبکہ ماسکو نے دونتسک کے ایک اور علاقے پر قبضہ کرلیا ہے، یوکرینی فوج نے اپنے پچیس ہزار فوجی اسٹریٹجک شہر چاسیویار کے اطراف میں تعینات کردیئے ہيں۔
یورپی ممالک کے معاشی مسائل امریکہ کی جانب سے یوکرین کی حمایت اور روس کے خلاف جنگ کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔
روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ روسی سرحدوں کے قریب نیٹو کی چار ماہ کی فوجی مشقیں اس بات کی ترجمان ہیں کہ نیٹو روس سے جنگ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
یوکرین کے مشرقی محاذوں پر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں شدت آگئی ہے جبکہ اس عرصے میں روس نے یوکرین کے سترہ ڈرون طیاروں کو مار گرایا ہے۔
روسی حکام نے شمالی قفقاز کے علاقے کراچائی اور سرکاسیان میں پولیس اور سیکورٹی فورسز پر حملے کی اطلاع دی ہے جس میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین کے لئے اس کی فوجی امداد جنگ کے نتائج کو تبدیل نہیں کرسکتی۔
جمہوریہ آذربائیجان کے صدر نے زور دیا کہ وہ یوکرین کو کوئی ہتھیار نہیں بھیجیں گے۔
بیلاروس کے صدر الیگزنڈر لوکاشینکو نے یوکرین کو مستقبل کے عالمی نظام کی آزمائش کے لیے عظیم ایٹمی طاقتوں کا میدان جنگ قرار دیا ہے۔