Mar ۱۴, ۲۰۱۶ ۱۷:۱۸ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف دشمنانہ پروپگینڈا

ایران کے بیلسٹیک میزائلوں کے تجربوں کےبعد مغرب نے ایک بار پھر ایران مخالف پروپگینڈا شروع کردیا ہے۔

ایران کے بیلسٹیک میزائیلوں کے تجربوں کے بعد مغرب کے سیاسی حلقوں کے پروپگینڈے جاری ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کو ایران کے بیلسٹیک میزائل تجربوں کا جائزہ لینے کے لئے اجلاس بلایا ہے۔ یہ اجلاس بند دروازوں کے پیچھے ہوگا۔

امریکی حکام نے یہ کہا ہے کہ ایران کے میزائلی تجربے ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے برخلاف نہیں ہے اس کے باوجود بھی اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر سمنتھا پاور نے ایران کے بیلسٹیک میزائل تجربوں کو اشتعال انگیزاور عدم استحکام کا سبب قراردیا۔ سمنتھا پاور نے واشنگٹن میں سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ ایک نشست بلائے جس میں ایران میں کئے جانے والے بیلسٹیک میزائل کے تجربوں کاجائزہ لیا جائے۔ سمنتھا پاور نے ایران کے میزائل تجربوں کو خطرناک تجربے قرار دیا ہے۔ ادھر فرانس کے وزیر خارجہ نے بھی اتوار کےدن اپنے بیان میں کہا تھا کہ یورپی یونین ممکنہ طور پر ایران پر بیلسیٹیک میزائلوں کے تجربوں کی بنا پر پابندیاں لگاسکتی ہے۔ واضح رہے یورپی یونین کے وزرا بھی پیر کے دن ایران کے بیلسٹیک میزائل تجربوں کا جائزہ لینے والے ہیں۔ ان پروپگیندوں کے ساتھ ساتھ دوسری طرف اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے سفیر ڈینی ڈینن نے امریکی سفیر کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے میزائل تجربوں کی مذمت کرے۔

اپریل دوہزار پندرہ میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ میں ایٹمی ترک اسلحہ کانفرنس کے موقع پر واشنگٹن پوسٹ کے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مضحکہ خیز بات ہے کہ نیتن یاھو دوسروں کو ایٹمی ترک اسلحہ کا سبق دیں جبکہ وہ خود چار سو ایٹمی وارہیڈس کے حامل ہیں، ایسے ایٹمی وارہیڈس جو این پی ٹی معاہدے سے بھرپور تضاد رکھتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائلی توانائی گذشتہ ایک دہائی میں ایران کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کے ہاتھوں میں پروپگینڈوں کا بہانہ رہی ہے اور یہ ممالک ایسا ظاہر کررہے ہیں کہ ایران دیگر ملکوں کے لئے خطرہ ہے۔ یہ دعوے ایسے حالات میں بار بار دوہرائے جارہے ہیں کہ ایران این پی ٹی معاہدے کا رکن ہے اور اس معاہدے پر کاربند ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کہ کہنا ہے کہ اس کے دینی عقائد اور انسانی اقدار اور اپنی دفاعی ڈاکٹرائین کے مطابق وہ عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے کا مخالف ہے۔ ایران نے یہ بھی تجویز پیش کی ہے کہ دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی ترک اسلحہ کے موضوع پر ایک اعلی رتبہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جائے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایران کی اس تجویز کو منظور کرلیا ہے۔

ایران کی میزائل توانائی کو ایسے عالم میں خطرہ قراردیا جارہا ہے کہ انسدادی طاقت رکھنا اور ہر طرح کے خطروں کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ رہنا ہر ملک کا حق ہے اور ایران کو بھی کسی بھی قرارداد کے ذریعے اس حق سے محروم نہیں کیا گیا ہے لھذا اب اگر بعض حلقے ایران کے میزائل تجربوں کو سیکورٹی خطرہ قرار دے رہے ہیں تو اس کی دوسری وجوہات ہیں۔ اس مسئلے کو اٹھانے کی ایک وجہ ایرانوفوبیا کو جاری رکھنا ہے۔ ان مسائل سے پتہ لگتا ہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد اب امریکہ اور صیہونی حکومت نئی سازشیں رچ رہی ہیں۔ یہ احتمال دیا جاسکتا ہے کہ ایران کے خلاف ان پروپگینڈوں، ایران پر دباؤ بڑھانے اور سلامتی کونسل میں اس مسئلے کو پیش کرنا کا ھدف ایران کی میزائلی توانائیوں کے فنی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے مقدمات فراہم کرنا ہے۔ اگرچہ یہ مسئلہ اس سے پہلے ایٹمی مذاکرات میں زیر غور آچکا تھا لیکن ایران کے اس ٹھوس موقف کے بعد کہ ایران اپنی دفاعی اور میزائلی توانائی پر کسی طرح کے مذاکرات نہیں کرے گا اس مسئلے کے مذاکرات کے ایجنڈے سے نکالے جانے کا سبب بنا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائلی سرگرمیوں کے واضح اور روشن ہونے نیز ان سرگرمیوں کے قرار داد بائیس اکتیس سے متضاد نہ ہونے کی بناپر امریکہ اور اسکے اتحادی ایران پر سلامتی کونسل کی جانب سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ان کے یہ اقدامات دفاعی امور کے حقوق اور عالمی کنونشنوں کے منافی ہیں۔ یہ ایسے حالات میں ہے کہ ایران کو ہمیشہ سے علاقائی اور بیرونی طاقتوں کی طرف سے خطرہ لاحق رہا ہے اور یہ خطرے نہ صرف کم نہیں ہوئے ہیں بلکہ ان میں اور ان کی نوعیت میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران بھی اپنی دفاعی ضرورتوں اور ترجیحات کو دیکھ کر اپنی دفاعی ڈاکٹرین کو اسٹراٹیجیک اھداف کے مطابق شکل دیتا ہے جو خود دو اھم اصولوں پر مبنی ہے اور جو انسدادی قوت اور موثر دفاع کے لئے طاقت دینے والے سازو سامان کی تیاری سے عبارت ہے۔

ٹیگس