Mar ۱۶, ۲۰۱۶ ۱۶:۰۰ Asia/Tehran
  • وینتامی صدر کی رہبرانقلاب اسلامی سے ملاقات

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حتمی پالیسی ایشیائی ممالک منجملہ ویتنام کے ساتھ تعاون کرنا ہے

 ویتنام کے صدر ترانگ سان سانگ نے منگل کو رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

رہبرانقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں تہران۔ ہنوئی تعلقات کو فروغ دینے میں مختلف اقتصادی، تکنیکی،تجارتی اور ثقافتی امور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ایران عالمی اداروں میں ویتنام کے تعاون سے مطلع ہے اور جہاں تک ممکن ہوسکتا ہے دونوں ملکوں کے تعاون میں فروغ آناچاہیے۔

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ بیرونی ملکوں کی جارحیت کے مقابل ویتنام کی قوم اور اس کی ممتاز شخصیتوں جیسے ہوشی مینہ اور جنرل جیاپ کی استقامت و شجاعت اس بات کا سبب بنی ہے کہ ویتنام کی قوم ایران کی قوم کی نظر میں محترم بن جائے اور یہ احترام اور ہم خیالی تعاون میں توسیع لانے کا مناسب سبب ہے۔

اس ملاقات میں ویتنام کے صدر نے تمام میدانوں میں ویتنام اور ایران کے تعلقات میں فروغ لانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایران مشرق سے تعاون کی پالسیوں کے تحت ماضی کی طرح ویتنام کو اپنا کلیدی شریک سمجھتا رہے گا۔ یاد رہے ویتنام کے صدر ترانگ تان سانگ اتوار کو تین روزہ دورے پر تہران پہنچے تھے۔

ویتنام کے صدر نے تہران کے اعلی حکام سے ملاقات کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے تجارتی اور سرمایہ کاری کے مواقع کے زیر عنوان کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

ایران اور ویتنام نے انیس سو تہتر میں سفارتی تعلقات قائم کئے تھے اور اس وقت سے اب تک دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعاون جاری ہے۔ ایران اور ویتنام متعدد مشترکہ خصوصیات منجملہ جارحین سے مقابلے کی بنا پر باہمی تعلقات میں توسیع لانے کے اچھے مواقع کے حامل ہیں۔

پانچ جمع ایک کے ساتھ جامع مشترکہ ایکشن پلان پر دستخط اور پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران اور ویتنام کے درمیاں تعاون کے نئے افق کھلے ہیں۔

ایران اور ویتنام جنوب مشرقی ایشیا اور مغربی ایشیا یعنی جیسے دو اسٹراٹیجیک علاقوں میں واقع ہیں اور ان کے درمیان تعاون سے ایشیا کے ان ملکوں اور دیگر ملکوں کی قوموں کے مفادات پورے ہونگے ۔

ایران اور ویتنام جنوب مشرقی ایشیا کی تعاون تنظیم آسیان کے ملکوں اور مشرق وسطی کی دو عظیم منڈیوں کے لئے پل کا کام انجام دے سکتے ہیں۔

بر اعظم ایشیا میں ایسے علاقے اور منڈیاں ہیں جو اقتصادی لحاظ سے عظیم پوٹینشیل کی حامل ہیں اور ایشیائی سطح پر تعاون سے اس براعظم کی قوموں کے مفادات پورے ہونگے۔

ایشین ممالک کے درمیان تعاون، اقتصادی تعاون اور اتحاد کا کامیاب نمونہ ہے کیونکہ اس علاقے میں آسیان اور ایی سی او اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسی تنطیمیں پائی جاتی ہیں۔علاقائی تنظیموں میں جس قدر تعاون اور اتحاد بڑھے گا وہ علاقے میں موثر کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ علاقے کی ترقی و پیشرفت کا بھی سبب بنے گا۔

ایران اور ویتنام ایشیا کے مغرب اور جنوب مشرق میں دو بااثر ملک ہیں اور باہمی تعاون میں اضافہ کرنے کے لئے قدم اٹھارہے ہیں اور یہ تعلقات ایران کی ایشیائی ملکوں کے ساتھ طویل المدت تعاون کی پالیسی کے پیش نظر روشن مستقبل کے حامل ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور ویتنام کے صدور نے تین سوپچاس ملین ڈالر کی موجودہ تجارتی شرح کو بڑھا کر سالانہ دو ارب ڈالر تک لے جانے کا جو اتفاق کیا ہے اس سے ایران کی نگاہ میں مشرقی ملکوں بالخصوص ویتنام کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

ٹیگس