Jan ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۵:۲۰ Asia/Tehran
  • بحران شام اور سلامتی کونسل

گزشتہ دو دنوں کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دو بار شام کا موضوع زیر بحث رہا۔

شام کے بحران کو شروع ہوئے سات سال کا عرصہ گذر رہا ہے - اقوام متحدہ اور خاص طور سے سلامتی کونسل کو بحران شام کا ایک اہم بازی گر قرار دیا جا سکتا ہے- اس کے باوجود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جو کردار ادا کر رہی ہے اس میں سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کے مفادات اور مطالبات کی پیروی ہوتی ہے-

اس سلسلے میں گذشتہ دنوں پہلے فرانس نے شام میں ترکی کی فوجی کارروائیوں کا جائزہ لینے کی غرض سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا اور پھر منگل کی رات شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں روس کی درخواست پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا-

شام کے بارے میں پے درپے اجلاسوں کے انعقاد کی سب سے اہم وجہ ، اس ملک کی فوجی صورت حال اور اس سلسلے میں سیاسی مذاکرات کا یقینی ہونا ہے- ایسے عالم میں جب شامی فوج اور اس کے اتحادی داعش کی شکست کے بعد ادلب اور دہشت گرد گروہوں کے زیر قبضہ دیگر علاقوں کو آزاد کرانے کی کوشش کررہے ہیں، ترکی نے شمالی شام خاص طور سے عفرین کے علاقے میں شاخ زیتون نامی کاررائیاں شروع کر دی ہیں جبکہ فرانس نے ، ترکی کی کارروائیوں کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس تک بلا لیا تاہم اجلاس کا اختتام پر ترکی کی مذمت میں کوئی بیان جاری نہیں ہوا-

اس کے باوجود منگل کی رات منعقد ہونے والے اجلاس میں کہ جو شام کے بارے میں روس کی درخواست پر بلایا گیا تھا ، شام اور روس کے خلاف مغربی طاقتوں کے سیاسی پروپیگنڈے سب سے زیادہ نمایاں نظر آرہے تھے- اقوام متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ نیکی ہیلی نے ایک بار پھر شامی حکومت پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا اور دعوی کیا کہ روس نے ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں تحقیق کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کی- اگرچہ فرانس اور برطانیہ کے نمائندوں نے امریکی نمائندے کی طرح کھل کر شامی اور روسی حکومتوں کی مذمت نہیں کی تاہم ذیلی حمایت ضرور کی - اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے واسیلی نبنزیا نے امریکہ کے رویے کو متضاد قرار دیا کہ جو مدعی بھی ہے اور الزام بھی لگا رہا ہے اور خود ہی قاضی بھی بنا ہوا ہے اور فیصلے بھی سنا رہا ہے- 

سلامتی کونسل کے تین مستقل مغربی ارکان کا تجزیہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ طاقتیں فوجی میدان میں اپنی سات سالہ ناکامیوں کی تلافی سیاسی منھ زوری اور سلامتی کونسل کو بطور سیاسی ہتھکنڈہ استعمال کرکے کررہی ہیں- اس بات کے پیش نظر کہ شام کے بارے میں سوچی اجلاس آئندہ انتیس اور تیس جنوری کو ہوگا، اس اجلاس کی کارکردگی میں خلل ڈالنے کے لئے تکراری موضوعات کے ذریعے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور کسی ثبوت کے بغیر شامی حکومت پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں -

اس رویے سے پتہ چلتا ہے کہ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے واسیلی نبنزیا کے بقول مغربی طاقتوں نے بحران شام کے سلسلے میں سلامتی کونسل کو تماشا بنا رکھا ہے- اس سیاسی کیھل کا ایک ثبوت یہ ہے کہ شام کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے بار بار منعقد ہونے والے اجلاسوں میں بحران کے حل کے سلسلے میں کوئی انسان دوستانہ فیصلہ نہیں کیا گیا اور اس ملک کے عوام کی فوری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے بھی کوئی اقدام نہیں کیا گیا-

ٹیگس