Mar ۰۶, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۱ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے تحفظ پر یورپ کی تاکید اور  واشنگٹن کے فیصلے پر تنقید

اگرچہ ایٹمی سمجھوتہ بین الاقوامی امن و سیکورٹی کے تحفظ کے تناظر میں ایک نہایت اہم معاہدہ شمار ہوتا ہے تاہم امریکہ نے اس معاہدے کو ناکام بنانے کے لئے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو اس سے باہر نکل گیا-

واشنگٹن کا ایٹمی معاہدہ مخالف رویہ گروپ چار جمع ایک یعنی روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے لئے قابل قبول نہیں ہے - واشنگٹن کے اس اقدام کو علاقائی اور عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کا سامنا ہے-

اس سلسلے میں یورپی یونین نے منگل کو ایک بیان میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے فیصلے پر سخت افسوس کا اظہار کیا- یورپی یونین نے اس اعلامیے میں جو ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کئے جانے کے سلسلے میں آئی اے ای اے کی چودہویں رپورٹ کے حوالے سے سامنے آیا ہے کہا کہ جب تک ایران اپنے ایٹمی معاہدے پرعمل کرتا رہے گا یورپی یونین بھی اس میں باقی رہے گی - ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے بائیس فروری کوچودہویں بار اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کئے جانے پر تاکید کی-

اس اعلامیے کی ترکی ، شمالی مقدونیہ ، مونٹہ نگرو، آئسلینڈ ، صربیا، البانیہ ، بوسنیا ہرزوگوئینا، لیخٹن اشٹائن ، ناروے اور سن مارینو نے بھی حمایت کی ہے- یورپی یونین نے اس اعلامیے میں ایٹمی سمجھوتے کی مکمل اورمضبوط حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا اور اس بین الاقوامی معاہدے کے تحفظ کے لئے عالمی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم پر تاکید کی- البتہ یورپ کو خاص طور سے ایٹمی سجمھوتے کے تحفظ کی قیمت چکانی ہوگی اور اگر وہ امریکہ کے مدمقابل آئے بغیر اس نہایت اہم معاہدے کا تحفظ چاہتی ہے تو یہ اس کا خیال خام ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ ایٹمی معاہدے کےخلاف موقف پر اصرار کے ساتھ ہی ایران سے اپنے زیادہ طلبانہ مطالبات پر اصرار بھی کر رہا ہے-

اس سلسلے میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے میں امریکی مندوب جکی ولکاٹ نے منگل کو ایک بیان میں ایران کی علاقائی سرگرمیوں کے بارے میں بےبنیاد الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ ایک جامع معاہدہ چاہتا ہے جو واشنگٹن کی تمام تشویشیں دور کردے  یہ نیا معاہدہ ایران کو اقتصادی و سیاسی لحاظ سے پوری طرح عالمی برادری کے ساتھ کرے- ان کے دعوے کے مطابق واشنگٹن نے ایٹمی سمجھوتے سے نکل کر سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی کہ جس میں اس کی توثیق کی گئی ہے ، خلاف ورزی نہیں کی ہے - 

امریکی حکام منجملہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں - ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکیوں کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نئے معاہدے اور مذاکرات کے بارے میں امریکی حکام کے بیانات کی کوئی حیثیت نہیں ہے- وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ بین الاقوامی معاہدوں کا سب سے بڑا مخالف ہے کہا کہ امریکہ کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس ایک بیچین ، سرکش اور ضدی حکومت کی روش کی کھلی مثال ہے-

امریکی مطالبات اور واشنگٹن کے یکطرفہ رویہ کے برخلاف جو ہمیشہ ایٹمی سمجھوتے کی منسوخی اور ایران پر دباؤ بڑھانے کا ڈھول پیٹتا رہتا ہے، دیگر عالمی طاقتیں اس نہایت اہم معاہدے کے تحفظ کی خواہاں ہیں- اس سلسلے میں روس نے نیا موقف اختیار کرتے ہوئے امریکہ پر ایران کے ساتھ تعاون کرنے والے ممالک سے غنڈہ ٹیکس لینے کا الزام لگایا- اقوام متحدہ میں روسی نمائندے میخائیل اولیانف نے امریکی حکومت کی جانب سے ایران کے ساتھ تعاون کرنے والے ممالک کو ڈرانے دھمکانے کے اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد ایران کے ساتھ تعاون کرنے والے ممالک سے اقتصادی غنڈہ ٹیکس لینا شروع کردیا ہے- روس کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کی اقتصادی شقوں کو کافی نقصان پہنچا ہے جبکہ ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی تمام شقوں پر پوری طرح عمل کیا جا رہا ہے - اس کے باوجود روس نے تاکید کی ہے کہ واشنگٹن ، دوسرے ممالک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے توثیق شدہ معاہدوں کی پابندی کرنے سے نہیں روک سکتا-

ٹیگس