پاکستان کے ساتھ تعاون کے الزام میں بعض کمپنیوں کے خلاف نئی امریکی پابندیوں پر اسلام آباد کا ردعمل
پاکستان نے امریکا کی جانب سے میزائل پروگرام کے شعبے میں اسلام آباد کے ساتھ تعاون کے سبب متعدد غیر ملکی کمپنیوں پر پابندی لگانے کے تازہ اقدام کو من مانی اور سیاسی قرار دیا ہے-
سحرنیوز/ پاکستان : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار بین الاقوامی کمپنیوں پر امریکی پابندی کے حوالے سے پاکستان کی دفتر خارجہ نے ہفتے کو اپنے ردعمل میں کہا کہ بر آمدات پر کنٹرول کا سیاسی استعمال مسترد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ہفتے کو امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کے الزام میں چار بین الاقوامی کمپنیوں پر پابندی لگا دی ہے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے بیلسٹک اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کے لیے چار چینی اور بیلاروسی اداروں پر پابندی عائد کرنے کے اقدام پر ردعمل کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ پاکستان ایسے دوہرے رویوں کو قبول نہیں کرتا جو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ معاہدے کے اہداف کو کمزور کرنے کا باعث ہوں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ اسی دائرہ اختیار جو جوہری عدم پھیلاؤ پر سخت کنٹرول کا دعویٰ کرتا ہے، نے کچھ ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنس اوراجازت کی شرط ختم کر دی ہے۔ اس کی وجہ سے ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ علاقائی عدم توازن بڑھ رہا ہے جب کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ اور علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے مقاصد کمزور ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان حتمی صارفین کے لیے میکانزم پر بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہے تاکہ ایکسپورٹ کنٹرولز کے امتیازی اطلاق سے تجارتی اور قانونی صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔