Sep ۲۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۲۳ Asia/Tehran
  • نصر من اللہ کاروائی ، نجران میں آل سعود پر یمنیوں کی کاری ضرب

یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے سعودی عرب کے صوبے نجران میں نصر من اللہ کاروائی انجام دے کر آل سعود کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے-

یمن میں قیدیوں کے امور کی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد اپنے فوجیوں کی لاشوں کو ، جو یمنیوں کے ہاتھوں  نجران میں مارے گئے ہیں، وہاں سے اٹھانے سے روک رہا ہے- المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق عبدالقادر المرتضی نے یمن میں کہا کہ سعودی اتحاد سے وابستہ سیکڑوں فوجیوں کی لاشیں کہ جو نصر من اللہ آپریشن میں ہلاک کئے گئے ہیں، بدستور نجران کے صحراؤں اور دروں میں پڑی ہوئی ہیں  اور جارح عناصر ، عالمی ریڈ کراس کمیٹی کو ان لاشوں کو اٹھانے کی اجازد نہیں دے رہے ہیں

واضح رہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضارکارفورس نے سعودی عرب کے علاقے نجران میں ایک بہت بڑی کارروائی کرکے، جارح سعودی اتحاد کے تین بریگیڈ کو تباہ اور سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے سیکڑوں فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ ہزاروں جارح فوجیوں کو قیدی بنا لیا گیا ہے- 

نصرمن اللہ آپریشن، جو سعودیوں کے خلاف یمنیوں کا اب تک کا سب سے بڑا اور بھاری فوجی آپریشن تھا ، کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے-

پہلا نکتہ یہ ہے کہ یہ کاروائی زمینی کاروائی تھی ۔ پہلی اگست سے چودہ ستمبریعنی گذشتہ پینتالیس دنوں کے اندر یمنیوں نے سعودی عرب کے خلاف تین بڑی کاروائیاں انجام دی ہیں- ایسے میں جبکہ آل سعود نے یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے حملوں سے مقابلے کے لئے اپنی فضائی حدود کو سلامتی اور تحفظ فراہم کرنے پر بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی تھی، یمنیوں نے اس بار زمینی حملہ کردیا- یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی زمینی کاروائی اس امر کی غماز ہے کہ یمنیوں کےتوسط سے جارحانہ حملوں کی صلاحیتیں، صرف فضائی آپریشن تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان کی زمینی طاقت اس سے زیادہ ہے - اور اس کی ایک علامت یہ ہے کہ زمینی فوج کے حملے میں یمنیوں نے، آل سعود کو بہت بھاری نقصان پہنچایا ہے- 

اس بناء پر دوسرا نکتہ اس کاروائی میں ان کو پہنچنے والا بھاری جانی اور مالی  نقصان ہے-  یمن کی فوج کے ترجمان یحیی سریع کے بقول، دشمن کے ہزاروں افراد نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور سیکڑوں افراد منجملہ کمانڈروں ، افسروں اور سعودی فوجیوں کی ایک تعداد کو بھی قیدی بنا لیا گیا ہے- مادی اور مالی لحاظ سے بھی دشمن کے تین بریگیڈ کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے اور ان کے ہتھیاروں منجملہ سیکڑوں فوجی گاڑیوں اور بکتر گاڑیوں کو مال غنیمت کے طورپر حاصل کیا ہے-

تیسرا نکتہ اس آپریشن کے جغرافیے سے متعلق ہے- یہ آپریشن سعودی عرب کے صوبے نجران میں انجام پایا ہے- نجران ، عسیر اور جیزان تین یمنی صوبے ہیں کہ جن پر سعودی عرب نے 1930 کے عشرے سے قبضہ کررکھا ہے- اس وقت یمنی فورسیز نے نجران میں سیکڑوں کیلومیٹر اندر تک پیشقدمی کرلی ہے اور اس پر ان کا کنٹرول ہوگیا ہے - درحقیقت یمنی فورسیز نے نجران آپریشن کے ذریعے آل سعود کو یہ پیغام دیا ہے کہ یمن کے خلاف جنگ نہ روکے جانے کی صورت میں، سعودی عرب سے یہ تینوں صوبے دوبارہ واپس لئے جانے کا امکان موجود ہے- یہ ان سناریو میں سے ایک تھا کہ جس کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں ، بقیق اور خریص میں واقع آرامکو کی آئیل تنصیبات پر یمنی ڈرون حملوں کے بعد، اور سعودی عرب کے توسط سے جنگ نہ روکنے کی صورت میں، اس کی پیشگوئی کی جا رہی تھی-

چوتھا نکتہ یہ ہے کہ نصرمن اللہ کاروائی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ یمنی فورسیز آل سعود کے خلاف کاروائی کے بہت سے آپشن رکھتی ہے اور وہ سعودی عرب کے خلاف جو بھی قدم اٹھا رہی ہے وہ پہلے سے زیادہ بڑا اور خطرناک ہے- یمنی فوج اور عوام رضاکار فورس نے پہلی اگست کو الدمام آپریشن انجام دیا کہ جو سعودی عرب کے خلاف بڑا میزائیلی حملہ تھا پھر اس کے بعد سترہ اگست کو دس ڈرون طیاروں کے ذریعے سعودی عرب کی الشیبہ آئیل تنصیبات پر، متحدہ عرب امارات کی سرحد سے دس کیلو میٹر کے فاصلے پر حملہ کیا تھا اور یہ حملہ، یمنیوں کے توسط سے سعودی عرب کے خلاف اس وقت تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ تھا - پھر چودہ ستمبر کو بھی بقیق اور خریص میں آرامکو تنصیبات پر دس ڈرون طیاروں کے ذریعے حملہ کیا کہ جس کے باعث سعودی عرب کی پچاس فیصد تیل کی پیداوار کا عمل ٹھپ پڑ گیا اور اسے بہت زیادہ اقتصادی نقصان پہنچا- اگرچہ نصر من اللہ کاروائی زمینی ہونے اور انجام دہی کے لحاظ سے ، آرامکو آئیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں سے  مختلف ہے لیکن ماہیت کے اعتبار سے یہ آپریشن آرامکو تنصیبات کے خلاف ہونے والے حملوں سے بڑا اور بھاری ہے- اسی بنا پر یہ توقع رکھی جا سکتی ہے کہ سعودی عرب کے خلاف یمنیوں کی بعد کی کاروائی ، نصرمن اللہ کاروائی سے بڑی ہوسکتا ہے-

اور آخر میں یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے خلاف یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے مجموعی اقدامات سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہےکہ یمنی عوام جنگ کے پانچویں سال میں سعودی عرب پر کامیابی اور فتح حاصل کرنے میں کوشاں ہیں جیسا کہ انصاراللہ کے رہنما عبدالملک الحوثی نے پانچویں سال کے آغاز کے موقع پر وعدہ دیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ پانچواں سال جنگ میں کامیابی کا سال ہے-      

ٹیگس