Jan ۱۹, ۲۰۲۰ ۱۰:۳۹ Asia/Tehran
  • تہران کی نماز جمعہ : ایرانی قوم کی عظمت و اقتدار کے معیارات کا بیان

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران کی مرکزی نماز جمعہ میں سردار محاذ استقامت شہید قاسم سلیمانی اور دیگر شہدا کے تاریخی جلوس جنازہ میں کروڑوں سوگواروں کی شرکت کے ایام ، اور امریکی فوجی چھاؤنی پر سپاہ پاسداران انقلاب کے حملے کے دن کو ، ایام اللہ میں سے قراردیا ۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی قوم نے اپنے ایمانی قوت یعنی شیطانوں کے مقابلے میں استقامت کا مظاہرہ کیا اور اسی عزت و شرافت کے راستے پر گامزن رہنے اور اس راہ کو جاری رکھنے کا واحد راستہ، تمام میدانوں میں ایران کا قوی اور مضبوط ہونا ہے-

ایرانی قوم نے گذشتہ اکتالیس برسوں میں بہت سے حساس اور تقدیر ساز دنوں کا بارہا تجربہ کیا ہے- اور ان میں سے ہر ایک عظیم دن ، دیرپا اثرات کے ساتھ ایک تاریخی سنگ میل رہا ہے-  ایرانی قوم نے مسلط کردہ جنگ کے سخت دور کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور ان دھمیکوں اور سختیوں کو اپنے لئے ایک غنیمت موقع جانا تاکہ اپنی صلاحیتوں کو ابھار سکے- ایران نے نہ صرف دفاع کے میدان میں بلکہ دیگر شعبوں منجملہ انتخابات اور سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں بھی ایسی پیشرفت حاصل کی ہے، جو مثالی ہے-ایرانی قوم نے بڑی سیاسی آزمائشوں کے میدان میں بھی، دباؤ اور سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے کامیابی و سربلندی حاصل کی ہے- 

ایک اہم نکتہ کہ جس پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطبہ جمعہ میں تاکید فرمائی ہے، دشمن کے مقابلے میں ایرانی قوم کی قوت و اقتدار پر بھروسہ ہے-

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں حالیہ ہفتوں کے دوران ایک اور یوم اللہ یعنی امریکیوں کو دیئے گئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے طاقتور اور جراتمندانہ جواب کا ذکر کرتے ہوئے  فرمایا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایرانی عوام کا انتقام انتقام کا نعرہ اور مطالبہ، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے میزائلوں کے لئے قوت محرکہ ثابت ہوا اور جس طرح سے سپاہ پاسداران نے امریکا کو بھرپور جواب دیا وہ بھی قابل غور ہے۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ یہ جوابی حملہ اور کاری ضرب صرف ایک فوجی ضرب نہیں تھی اس سے بڑھ کر سپاہ پاسداران انقلاب نے امریکا کے منہ پر جو زور دار طمانچہ رسید کیا ہے اس سے امریکی ہیبت کا بت پاش پاش ہوگیا اور دنیا میں اس کی ساکھ اور دبدبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے - آپ نے فرمایا سپاہ پاسداران کے جوابی حملے کے بعد امریکی حکام ایران کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں لیکن سپاہ پاسداران کے میزائلی حملے نے امریکا کی ساکھ کو جو نقصان پہنچایا اور جس طرح سے اس کی ہیبت کا بت پاش پاش کیا ہے امریکی حکام اس کی بھرپائی اور تلافی کبھی بھی نہیں کرسکیں گے -

تجربے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں ڈٹ جانے کے لئے ہر لحاظ سے، چاہے وہ فوجی و سیکورٹی اعتبار سے ہو یا اقتصادی و سائنسی لحاظ سے یا اور کسی جہت سے ، مضبوط اور قوی عزم و ارادے کا حامل ہونا ضروری ہے اور دشمن کے مقابلے میں تدبیر اور شجاعت کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے- واضح سی بات ہے کہ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی اس سے پہلے بھی فرما چکے ہیں کہ یہ دشمنیاں وقتی اور عارضی نہیں ہیں بلکہ دائمی ہیں اور یہ تصور کرلینا کہ امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی کا کبھی خاتمہ ہوجائے گا، تو یہ ایک اسٹریٹیجک غلطی ہے - در حقیقت علاقے میں امریکہ کی فوجی موجودگی اور عراق و افغانستان جیسے ملکوں پر امریکہ کے فوجی حملے ، علاقے کی بہت سی مشکلات و مسائل کا سرچشمہ ہیں- 

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں سپاہ پاسدارن اور اس کی قدس بریگیڈ اور تمام مسلح افواج نیز عوامی رضاکار فورس بسیج کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ جن کی فکری بنیاد ہی اہداف الہی پر مبنی ہیں فرمایا کہ سپاہ قدس، ود آؤٹ بارڈر مجاہدین کی حیثیت سے جہاں بھی ضرورت ہوتی ہےعلاقے کی قوموں کی مدد اور مستضعفین اور کمزورں کی مدد کے لئے موجود ہوتی ہے اور اپنے تمام تر وجود اور طاقت کے ساتھ خود کو مقدسات کی حفاظت کے لئے سپر بنالیتی ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے ایران پر سے جنگ و دہشت گردی اور تخریب کا سایہ دور کرنے کو، قدس فورس کا اہم ترین کارنامہ قرار دیا اور فرمایا کہ ایران میں امن و سلامتی کے قیام میں زیادہ تر مومن جوانوں کی کوششیں شامل ہیں کہ جو قاسم سلیمانی جیسے کمانڈر کے زیر کمان، برسوں سے جہاد و فداکاری میں مشغول تھے-

ان دنوں ان ہی کوششوں کے نتیجے میں علاقے کی صورتحال اور سیاسی و فوجی توازن تبدیل ہوگیا ہے اور قومیں اور حکومتیں خطے میں امریکہ کی مداخلت پسندانہ موجودگی کی متحمل نہیں ہو رہی ہیں- اس کے معنی یہ ہیں کہ علاقے میں اورحتی عالمی سطح پر اہم اور اسٹریٹجیک تبدیلی رونما ہوئی ہے - اس تبدیلی سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ علاقے میں امریکی تسلط اور فاسد حکومتوں کی شرانگیزیوں اور غاصبانہ قبضے کا دور ختم ہو رہا ہے- بلاشبہ سازشوں سے مقابلے کا راستہ ، قومی اتحاد کا تحفظ ، تدبیر و شجاعت اور دشمن کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہ ہونا ہے- یہی وجہ ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطبے کے اختتام پر علاقے کی تمام مسلم اقوام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ عالم اسلام کو ایک نئے باب کا آغاز کرنا چاہئے اور جن کے ضمیر بیدار ہیں اور ان کے دل ایمان سے  سرشار ہیں، ان کو چاہئے کہ قوموں میں خود اعتمادی پیدا کرائیں اور یہ بات سبھی جان لیں کہ قوموں کی نجات کا واحد راستہ تدبیر و استقامت اور دشمن سے خوفزدہ اور ہراساں نہ ہونا ہے-      

  

ٹیگس