May ۲۷, ۲۰۱۸ ۱۰:۵۳ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکہ تنہا پڑ گیا

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد عالمی برادری نے ایران کے موقف کی حمایت کی ہے اور جوہری معاہدے کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک جوہری معاہدے کے تحفظ کے حوالے سے ہونے والے اقدامات مثبت رہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ہفتے کی رات تہران میں علماء اور اہم شخصیات کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں کہا ہے کہ اکثر ممالک کا یہ کہنا کہ ایران صحیح راستے پر گامزن ہے اور امریکہ نے غلطی کی ہے، یہ ہمارے لئے اہم کامیابی ہے۔ 

صدر مملکت نے کہا کہ امریکی حکام یورپی ممالک پر دباو ڈال رہے ہیں کہ امریکہ اور ایران میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں لیکن یورپی ممالک نے کہا ہے کہ ہم جوہری معاہدے کا انتخاب کرتے ہیں۔

ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ اگر جوہری معاہدے میں رہ کر ایران اپنے حقوق حاصل کر لیتا ہے تو تہران اس عالمی معاہدے میں شامل رہے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے اعلان کے بعد ایران، روس، چین اور یورپی یونین نے امریکہ کے بغیر اس بین الاقوامی معاہدے کو جاری رکھنے کے بارے میں برسلز میں مذاکرات کئے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے اور من گھڑت الزامات کو دہرا کر اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ نے ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے حکم نامے پر دستخط بھی کر دیئے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کی خود امریکہ میں نیز عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی ٹرمپ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی۔ روس، چین اور یورپی یونین نے اس بین الاقوامی معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے اسے باقی رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ٹرمپ کی علیحدگی کے ردعمل میں یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ ایران جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے۔

اسی سلسلے میں ایران اور یورٹی یونین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بھی شروع ہوا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ معاہدہ ایران اور اس پر دستخط کرنے والے پانچ فریقوں کے درمیان رہے گا۔

قابل ذکر ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بدھ کی رات یورپ کے ساتھ ایٹمی معاہدہ باقی رکھے جانے کی شرطیں بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے یورپ کو چاہئے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کے خلاف قرار داد پیش کرے اور اس بین الاقوامی معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ علیحدگی کے خلاف احتجاج کرے جبکہ یورپ کو اس بات کا بھی پابند رہنا ہو گا کہ وہ ایران کی علاقائی سطح پر موجودگی اور میزائل پروگرام پر کوئی گفتگو نہیں کرے گا۔ وہ ایران کے خلاف پابندیوں کا بھی مقابلہ کرے گا، ایران سے تیل کی خریداری کی ضماےت فراہم کرے گا اور یورپی بینک بھی ایران کے ساتھ سرکاری یا نجی سطح پر تجارت سے متعلق رقم کی منتقلی کے بارے میں ضمانت فراہم کریں گے۔

 

 

ٹیگس