پابندیاں نہ ہٹیں تو عالمی معائنہ کاروں کو نکال باہر کریں گے: ایران
ایرانی پارلیمنٹ کی پریزائیڈنگ کمیٹی نے کہا ہے کہ امریکہ کی ظالمانہ پابندیاں ختم نہ ہونے کی صورت میں ایٹمی معائنہ کاروں کو ملک سے باہر نکال دیا جائے گا۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کی پریزائڈنگ کمیٹی کے سربراہ احمد امیر آبادی نے اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر اکیس فروری دوہزار اکیس تک ایران کے مالیاتی، بینکاری اور تیل کے شعبے پر عائد ظالمانہ امریکی پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو تہران ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں کو ملک سے باہر نکال دے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ مذکورہ ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد بھی اگر پابندیاں نہ ہٹیں تو اسلامی جمہوریہ ایران آئی اے ای اے کے ایڈیشنل پروٹوکول کو بھی معطل کردے گا جس پر تہران پہلے ہی رضاکارانہ طور پر عمل کر رہا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کی پریزائیڈنگ کمیٹی کے رکن احمد امیر آبادی کا کہنا تھا کہ ایٹمی مذاکرات اور معاہدے کا اہم مقصد ہی پابندیوں کا خاتمہ تھا لیکن ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ جب تک تمام پابندیاں نہیں ہٹائی جاتیں، ایران کے لیے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھنے کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کے فیصلے اور صدر ایران کی جانب سے یورپی ملکوں کو لکھے جانے والے خط کے مطابق امریکہ کے مخاصمانہ اقدامات اور یورپی ممالک کی جانب سے واشنگٹن کا ساتھ دیے جانے کے خلاف گزشتہ دنوں ایک قانون کی منظوری دی تھی جسے پابندیوں کے خاتمے کی اسٹریٹیجک پالیسی کا نام دیا گیا تھا۔
پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے تحت ایران نے پرامن مقاصد کے لیے سالانہ ایک سو بیس کلوگرام تک بیس فی صد افرودہ یورینیم کی تیاری کا کام شروع کر دیا ہے اور ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کو بھی اپنے اقدام سے مطلع کر دیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ سید کمال خرازی نے اپنے ایک بیان میں تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رویئے پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں شیطنت سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
ڈاکٹر کمال خرازی کا کہنا تھا کہ مذکورہ تینوں ممالک مسلسل شیطنت سے کام لے رہے ہیں، انہوں نے وعدے کیے، مگر پورے نہیں کیے۔
ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران اور یورپ کے درمیان اختلافات کی جڑیں بہت گہری ہیں اور اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ایران اپنی خودمختاری پر کسی سے سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔