Aug ۱۰, ۲۰۲۰ ۲۱:۲۴ Asia/Tehran
  • لبنان کے وزیر اعظم کے استعفے کا مطلب کیا ہے؟

لبنان میں ہونے والے بھیانک دھماکے اور کئي وزیروں کے استعفے کے بعد پیر کی شام اس ملک کے وزیر اعظم حسان دیاب نے بھی استعفی دے دیا ہے۔

ابھی یہ کہنا جلدبازی ہوگا کہ لبنان کے وزیر اعظم نے عالمی دباؤ، اپنے ملک میں ہو رہے مظاہروں، بیروت کے دھماکے کو روکنے میں اپنی اور کابینہ کی ناکامی یا حکومت پر لبنان کے سیاسی گروہوں کے دباؤ میں شدت کی وجہ سے استعفی دیا ہے۔ یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ حسان دیاب کے استعفے میں یہ سبھی مسائل کسی نہ کسی حد تک دخیل ہیں۔ البتہ جو چیز پوری طرح سے عیاں ہے وہ یہ ہے کہ اس استعفے کے بعد اور باضابطہ حکومت کے عبوری حکومت میں تبدیل ہو جانے کے بعد ایک بار پھر لبنان نامعلوم مدت کے لیے  بے عملی یا کم عملی کے مسائل میں گرفتار ہو جائے گا۔

ایسا لگتا ہے کہ حسان دیاب نے اپنی حکومت کے اراکین کے استعفوں اور اسی طرح روز بروز بڑھنے والے دباؤ کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات کے پیش نظر اس بات کو ترجیح دی کہ کسی متبادل شخص کے دوبارہ انتخاب میں ملک کا ہاتھ کھلا رکھیں۔ البتہ لبنان میں داخلی سطح پر پائے جانے والے شدید اختلافات اور اسی طرح سیاسی حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنے والے بعض لیڈروں کی موجودگي کی بنا پر کسی نئے شخص کو وزیر اعظم کے طور پر منتخب کرنا قدرے دشوار نظر آتا ہے۔

اس بات سے قطع نظر کہ نئي حکومت کب تشکیل پائے گي اور کیا یہ حکومت، قومی اتحاد کی حکومت کا مصداق بن پائے گي؟ ایسا لگتا ہے کہ نئي حکومت کی سب سے اہم ذمہ داری، بیروت بندرگاہ میں ہونے والے دھماکے سے پیدا ہونے والے حالات سے نمٹنا اور ملک کے دشوار معاشی حالات کو بہتر بنانا ہے۔ نئي حکومت میں کون کس کا متبادل ہوگا؟ اس سوال کے جواب کے لیے کچھ دن انتظار کرنا ہوگا۔ بیروت کی سڑکوں پر، وزیر اعظم کے استعفے کے اعلان کے باوجود بدستور بدامنی ہے۔

ٹیگس