Sep ۱۶, ۲۰۲۰ ۱۷:۲۵ Asia/Tehran
  • فلسطین سے لے کر بحرین تک،سبھی کی ایک آواز، امارات و بحرین نے غداری کی

فلسطینی گروہوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اقدام کو ملت فلسطین اور فلسطینی کاز سے خیانت قرار دیا ہے۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے صیہونی حکومت کے ساتھ بحرین اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو معمول پر لانے کے سمجھوتے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سمجھوتے سے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں ملت فلسطین کی جدوجہد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملت فلسطین غاصب صیہونیوں کے خلاف اپنی جدوجہد کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھے گی جب تک اس کے حقوق پوری طرح بحال نہیں ہو جاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اس طرح کے سمجھوتوں سے بھی نمٹیں گے جو متحدہ عرب امارات اور بحرین نے کئے ہیں۔

تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے نائب سربراہ صالح العاروری نے بھی اس سمجھوتے کو ایک افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ بعض حکومتوں نے اسلامی مقدسات اور امت اسلامیہ کی امنگوں کو اپنے حقیر اور ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا اور ان کے یہ ذاتی مفادات امریکہ اور صیہونی حکومت کے انتخابات میں ٹرمپ اور نتن یاہو کی حمایت سے وابستہ ہیں۔

فلسطینی انتظامیہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ علاقے میں امن و ثبات صرف اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب غاصبانہ قبضہ ختم ہو جائے اور فلسطینی عوام کو اپنے حقوق حاصل ہو جائیں۔

درایں اثنا حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس سے ٹیلی فون پر بات کی جس میں انہوں نے واضح لفظوں میں اعلان کیا کہ فلسطینی عوام، غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا پل نہیں بنیں گے۔

پی ایل او کی ایکزیکٹیو کمیٹی کے سیکریٹری صائب عریقات نے بھی اعلان کیا ہے کہ جو کجھ وائٹ ہاؤس میں ہوا ہے وہ عرب نیشنل سیکورٹی کو درہم برہم کرنے کے مترادف ہے اور جب تک بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دیتے ہوئے خودمختار فلسطینی مملکت قائم نہیں ہوجاتی اس وقت تک علاقے میں امن و استحکام پیدا نہیں ہو سکتا۔

فلسطین کی قومی پارلیمنٹ نے بھی اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ ساز باز سے علاقے میں ہرگز امن واستحکام قائم نہیں ہوگا۔فلسطینی پارلیمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ ساز باز کرنے والی حکومتیں عرب قوم کے مستقبل کے لئے اس ساز باز کے وحشتناک نتائج کی ذمہ دار ہوں گی۔

تحریک جہاد اسلامی نے بھی عرب ممالک اور صیہونی حکومت کے درمیان اتحاد کو علاقے کے تشخص اور اس کے مستقبل کے لئے ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے سبھی سے اپیل کی کہ وہ اس سمجھوتے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔

ادھر بحرین کے عوام نے بھی منگل کو بڑے پیمانے پر مظاہرے کر کے صیہونی حکومت اور آل خلیفہ کے حکام کے تعلقات کی بحالی سے اپنی مخالفت کا اعلان کیا۔

بحرینی مظاہرین اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ لئے ہوئے تھے جن میں صیہونی حکومت کے ساتھ آل خلیفہ حکومت کی خیانتکارانہ ساز باز کی مذمت کی گئی تھی۔

بحرین کی جمعیت الوفاق نے بھی ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ بحرینی عوام سرکوبی، تشدد اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں اس کے باوجود کھل کر اعلان کرتے ہیں کہ صیہونی حکومت کے ساتھ ساز باز خیانت و غداری ہے۔

یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے منگل کی رات وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ اور صیہونی وزیر اعظم نتن یاہو کی موجودگی میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے ایک سمجھوتے پر دستخط کردئے۔

اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے تعلقات کی بحالی کے سمجھوتے پر دستخط کے موقع پر عرب اسرائیل دوستی منصوبے کے مخالفین کی ایک بڑی تعداد نے وائٹ ہاؤس کے سامنے اکٹھا ہو کر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف مظاہرے کئے۔

ٹیگس