Dec ۱۸, ۲۰۱۵ ۱۶:۰۴ Asia/Tehran
  • شام کا بحران ایک سال سے کم عرصے میں حل ہو سکتا ہے: شام کے صدر بشار اسد
    شام کا بحران ایک سال سے کم عرصے میں حل ہو سکتا ہے: شام کے صدر بشار اسد

شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ اگر باہر سے دہشت گرد گروہوں کی حمایت بند کر دی جائے تو شام کا بحران ایک سال سے کم عرصے میں حل ہو سکتا ہے۔

ڈچ ٹیلی ویژن این پی او ٹو کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر بشار اسد نے کہا کہ اگردہشت گردی کے ذمہ دار ممالک شام میں دہشت گردوں کو بھیجنے اور ان کی لاجسٹک سپورٹ کا سلسلہ بند کر دیں تو میں اس بات کی ضمانت دے سکتا ہوں کہ بحران شام کو ایک سال سے بھی کم عرصے میں حل کیا جاسکتا ہے۔

صدر بشار اسد نے ڈچ ٹیلی ویژن کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ شام میں سرگرم دہشت گردوں کی مسلسل حمایت کی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں صورتحال روز بروز خراب اور معاملے کے حل میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض یورپی عہدیداروں نے پیٹرو ڈالروں کے بدلے اپنی اقدار کو بیچ دیا ہے اور سعودی وہابی نظریات کی نشر و اشاعت کی کھلی چھوٹ دے کر، شام میں دہشت گردی برآمد کر رہے ہیں۔

صدر بشار اسد نے کہا کہ بعض مغربی ممالک اپنی اقدار کی خاطر نہیں بلکہ خوف کی وجہ سے داعش کے خلاف مقابلے کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے مغربی ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ معاملے کا حل چاہتے ہیں جسے وہ اپنے زعم میں سیاسی حل کہتے ہیں تو انہیں شام میں حکومت کی تبدیلی کی ضد چھوڑ دینی چاہیے۔

صدر بشاراسد نے کہا کہ صرف روس اور ایران ہی شام کے اتحادی ہیں جبکہ بعض دوسرے ممالک شام کی حکومت اور اقتدار اعلی کی سیاسی حمایت کر رہے ہیں اوربحران کے حل میں مدد دینا چاہتے ہیں۔

انہوں کہا میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ مغربی ممالک میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو معاملے کا حل چاہتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر چند ایک مغربی ممالک شام کے بحران کو حل کرنا بھی چاہتے ہوں تو ان میں امریکہ کی اجازت کے بغیر، ایسا کرنے کی جرآت نہیں ہے۔

صدر بشار اسد نے کہا کہ شام کےسیاسی مستقبل میں ان کے کردار کے بارے میں مغرب کے موقف میں پیدا ہونے والی نرمی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

بشار اسد نے کہا کہ وہ تو پچھلے چار سال سے کہہ رہے ہیں کہ میں سامان پیک کر رہا ہوں، میں ملک سے جانے والا ہوں اور اب کہہ رہے ہیں میں رہ سکتا ہوں ، ہمیں ان کی باتوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کون اقتدار میں رہے گا کون نہیں اس کا فیصلہ شام کے عوام کریں گے اور ہم اس بارے میں دوسروں کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں۔

صدر بشار نے کہا کہ شام کی سرزمین پر امریکی قیادت والے نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے حملے غیر قانونی ہیں کیونکہ شام کی حکومت نے انہیں ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی ہے۔

صدر بشار اسد نے کہا کہ شام ایک خودمختار ملک ہے اور اس کی اجازت کے بغیر یہ حملے غیر قانونی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ واقعی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ ہیں تو پھر آپ کو شام کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے میں کیا مشکل ہے؟

صدر بشار اسد نے کہا کہ اصل مشکل شام کے بارے میں مغربی پالیسیاں ہیں کہ مملکت شام اور اس کے صدر کو تنہا کردیا جائے۔

لہذا ہم بھی آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرسکتے اور آپ کو بھی ان میں سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہو گا۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی قیادت والے نام نہاد داعش مخالف اتحاد نے شام کی حکومت اور اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر ستمبر دو ہزار چودہ سے شام پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تاہم اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا ہے۔

امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کی حمایت سے چار سال سے جاری بحران شام کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں۔

ٹیگس