Oct ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۴:۳۵ Asia/Tehran
  • ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کے خلاف سخت کارروائی کرے، امریکی سینیٹرز

امریکی سینیٹروں نے سعودی صحافی کے قتل کے معاملے پرامریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کا سخت نوٹس لے اور ریاض حکومت سے اس سلسلے میں جواب طلب کرے۔

امریکی سینیٹ میں خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سربراہ باب کروکر نے سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے گومگو والے رویّے اور نرم ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں سعودی حکام کی جانب سے بار بار بیانات میں تبدیلی قابل قبول نہیں ہے-

ایک اور سینیٹر باب مننذر نے بھی کہا ہے کہ سعودی عرب کو حکومت مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں جواب دہ ہونا پڑے گا- سینیٹر لینڈسی گرہم نے بھی اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ پہلے تو سعودی حکام کی جانب سے کہا گیا کہ خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے سے چلے گئے تھے اور اس معاملے میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کی ہر طرح سے تردید کی گئی تھی لیکن اب کہا جا رہا ہےکہ وہ قونصل خانے میں ہونے والے جھگڑے کے دوران قتل کردیئے گئے اور ان کے قتل کے بارے میں سعودی ولیعہد بن سلمان کو پہلے سے کچھ بھی نہیں معلوم تھا-

امریکی سینیٹر لینڈسی گراہم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے اس تازہ بیان پر بھروسہ کرنا مشکل ہے کیونکہ سعودی حکام نے بار بار اپنے بیانات بدلے ہیں-

امریکی ایوان نمائندگان میں کیلی فورنیا ریاست کے رکن ٹیڈ لیو نے بھی سعودی عرب کے تازہ بیان کو احمقانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خبروں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جمال خاشقجی کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے قتل کیا گیا ہے-

امریکی ایوان نمائندگان میں انٹیلیجنس سے متعلق کمیٹی کے نا‏ئب سربراہ ایڈم شیف نے بھی کہا ہے کہ جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت ہو جانے والے سعودی حکام کے بیان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن سعودی عرب کی جانب سے معاملے کی تفتیش اور تحقیقات اور واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے اعلان کو تسلیم کرتا ہے-

وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن کو جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق ہو جانے پر افسوس ہے- سعودی عرب کی  جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کی تصدیق کر دیئے جانے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ اس قتل کے بارے میں سعودی حکام کی وضاحت قابل قبول ہے-

ٹرمپ نے خاشقجی کے معاملے میں اس سے پہلے سعودی عرب کو سخت کارروائی کی دھمکی دی تھی لیکن اب انہوں نے کہا ہے کہ ہم امید کرتے ہیں کہ سعودی عرب کے خلاف پابندی پر غور کرنے کی صورت میں ایک سو دس ارب ڈالر کے ہتھیاروں کا وہ معاہدہ ان ممکنہ پابندیوں میں شامل نہیں ہو گا جو چھے لاکھ ملازمتوں کے برابر ہے-

اس درمیان انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کے ایک گروپ نے وائٹ ہاؤس کے باہر اجتماع کر کے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ خاشقجی قتل کیس میں آل سعود حکومت کے خلاف کارروائی کرے-

واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفارتخانے کے باہر بھی جمال خاشقجی کے قتل کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرہ کیا گیا- مظاہرین نے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کو قاتل قرار دیا- مظاہرین کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے پوری دنیا کو نقصان پہنچایا ہے جس میں ایک مثال گیارہ ستمبر کے واقعے کی ہے-

ٹیگس