سائبراسپیس میں اسلامی مواد پرتاکید
Sep ۰۹, ۲۰۱۵ ۱۷:۲۶ Asia/Tehran
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کو سپریم کونسل برائے سائبر اسپیس کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں فرمایا ہے کہ سائبراسپیس میں مستحکم اوردلچسپ مواد تیارکرکے ڈالا جانا چاہیے۔
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیرکو سپریم کونسل برائے سائبر اسپیس کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں فرمایا ہے کہ سائبراسپیس میں مستحکم اوردلچسپ مواد تیار کرکے ڈالا جانا چاہیے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سپریم کونسل برائے سائبراسپیس ہی سائبراسپیس کے تعلق سے بنیادی پالیسی سازادارہ ہے جو اس شعبے میں آگہی، ذمہ داری اور بھرپورطرح سے پالیسیاں بنائے گا۔واضح رہے سات مارچ سنہ دو ہزاربارہ کورہبرانقلاب اسلامی کے حکم سے قائم ہوئي
تھی۔
سپریم کونسل برائے سائبراسپیس کا سربراہ صدرمملکت ہوتا ہے اوراس میں تین قوتوں
کےسربراہان، ملک کے نشریاتی ادارے آئي آرآئي بی کا سربراہ اورمتعدد وزرا اورحکام
نیز انفارمیشن، مواصلات اورثقافت کے شعبوں
سے متعلق عھدیدارشامل ہیں۔
انفارمیشن اورکمیونیکیشن ٹیکنالوجی بالخصوص عالمی سطح پرانٹرنیٹ میں روزبروزہونے والی تیزترقی اورفردی وسماجی زندگي کے تمام پہلوؤں پراس کے اثرات کودیکھتے ہوئے رہبرانقلاب اسلامی نے سائـبراسپیس اوراسکے وسائل و ذرائع سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہوکر عوام کی خدمت اور ملک کی ترقی کی کوششیں کرنے کے لئے سپریم کونسل برائے سائبر اسپیس اور قومی مرکز برائے سائبر اسپیس کی تشکیل کو ضروری قراردیا تھا۔
انٹرنیٹ آج کے زمانے میں انسانی زندگي میں فردی اور اجتماعی پہلوؤں پرمحیط ہے نیزانفارمیشن اورکمیونیکیشن میں بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
انفارمیشن اورکمیونیکیشن ٹیکنالوجی بالخصوص عالمی سطح پرانٹرنیٹ میں روزبروزہونے والی تیزترقی اورفردی وسماجی زندگي کے تمام پہلوؤں پراس کے اثرات کودیکھتے ہوئے رہبرانقلاب اسلامی نے سائـبراسپیس اوراسکے وسائل و ذرائع سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہوکر عوام کی خدمت اور ملک کی ترقی کی کوششیں کرنے کے لئے سپریم کونسل برائے سائبر اسپیس اور قومی مرکز برائے سائبر اسپیس کی تشکیل کو ضروری قراردیا تھا۔
انٹرنیٹ آج کے زمانے میں انسانی زندگي میں فردی اور اجتماعی پہلوؤں پرمحیط ہے نیزانفارمیشن اورکمیونیکیشن میں بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔
سائبراسپیس کے وسائل وذرائع صارفین
کے لئے جس قدر تیزی سے معلومات اورآگہی بہم پہنچانے میں مفید ہیں اتنے ہی نقصان دہ
بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
سائبراسپیس سے ہونے والے نقصانات کوپہچان کرسائبراسپیس میں
سیکورٹی فراہم کرنا آج ضروری ہے تاکہ مواصلات کےاس نئے دورمیں ٹیکنیکل اورانفارمیشن
ٹیکنالوجی کی ترقی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے۔
ان مسائل کے پیش نظر انٹرنیٹ
کے بارے میں شعور بڑھانے کی غرض سے تعلیم اور
ثقافت سازی کرنا، سائبر اسپیس کے خطروں کے بارے میں عوام کو ہوشیار کرنا اوران کی
فردی اوراجتماعی زندگي میں خطروں کا مقابلہ کرنے کے لئے ان میں تحرک پیدا کرنا سپریم
کونسل برائے سائبر اسپیس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی کے الفاظ میں
سائبر اسپیس ایک غیر معمولی نرم طاقت ہے جو زندگي کے مختلف شعبوں جیسے ثقافت، سیاست،
معیشت، طرز زندگي، ایمان، دینی اعتقادات اوراخلاقیات پروسیع پیمانے پراثرانداز
ہوتی ہے لھذا باریک بینی اورمناسب طریقے سے
کی گئي منصوبہ بندی سے ملک کے فکری اور اخلاقی قلمرو کی حفاظت کی جانی چاہیے۔
اسی اساس
پررہبرانقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپریم کونسل برائے سائبر اسپیس کے
سربراہ اورارکان سے ملاقات میں تاکید فرمائي ہے کہ سائبر اسپیس میں فعال اورموث موجودگي کے لئے واحد اتھارٹی کو پالیسی سازی کرنی چاہیے، وقت ضایع کئے بغیر سنجیدگي
سے اس پر عمل کیا جانا چاہیے نیز حکومتی اداروں میں اس سلسلے میں مکمل ہماہنگي ہونی
چاہیے اور متوازی نیز متضاد کاموں سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔
سپریم کونسل برائے سائبر
اسپیس تشکیل دینے کا ایک ابتدائي ھدف قومی اورعالمی سطح پر فعال اور جدت نظر سے سائبر
اسپیس سے روبرو ہونا ہے اور اسے تکنیکی اور مضامین کے لحاظ سے ترقی دلانا ہے تا کہ
موقعوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور خطروں کا مقابلہ کیا جاسکے۔
دوسری طرف حقیقی اسلام محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) اور اسلامی انقلاب کے نظریات کی بنیادوں پر وسیع اور دلچسپ مواد تیار کرنا بھی
سپریم کونسل برائے سائبر اسپیس کا ایک اہم ترین ھدف ہے۔ اسی بنا پر رہبرانقلاب اسلامی
نے اس کونسل کے ارکان سے ملاقات میں تاکید فرمائي ہے کہ اسے فعال اور موثر طرح سے موجود
رہنا چاہیے اور وسیع پیمانے پرمستحکم اور دلچسپ اسلامی مواد تیار کرنا چاہیے۔