تیل کی پیداوار میں اضافے پر ایرانی وزیر پیٹرولیم کی تاکید
ایران کے وزیر پیٹرولیم بیژن نامدار زنگنہ نے کہا ہے کہ ایران اپنے تیل کی پیداوار میں اضافے کے لیے کسی سے اجازت نہیں لے گا۔
بیژن نامدار زنگنہ نے پیر کے روز تہران میں تیل اور گیس کی اسٹریٹیجک کانفرنس اور نمائش کے موقع پر تیل کی پیداوار میں اضافے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے تیل کی پیداوار منڈی میں بھیجیں گے اور ہمارا تیل بازار میں فروخت ہو گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اوپیک بھی تدبیر اور عقلانیت کے ساتھ تیل کی منڈی میں ایران کی نیچرل واپسی کے لیے اقدام کرے گی۔
ایران کے وزیر پیٹرولیم نے اس سے قبل بھی کہا تھا کہ ایران نے پابندیوں اور تیل کی پیداوار اور برآمدات میں محدودیت کی وجہ سے اپنی تیل کی پیداوار میں کمی کی ہے لیکن فورا یا پابندیوں کے خاتمے کے ایک ماہ بعد ہم اپنے تیل کی پیداوار میں روزانہ پانچ لاکھ بیرل کا اضافہ کر سکتے ہیں اور چھے سے سات ماہ کے بعد اسے بڑھا کر دس لاکھ بیرل روزانہ تک پہنچا سکتے ہیں اور منصفانہ بات تو یہ ہے کہ ایران کے تیل کی پیداوار، اس کے خلاف پابندیاں عائد ہونے سے پہلے کی سطح پر پہنچنی چاہیے اور یقینا تمام ملکوں کو ایران کے خام تیل کے لیے جگہ بنانی چاہیے۔
سعودی عرب کے وزیر پیٹرولیم علی النعیمی نے کچھ عرصہ قبل پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں ایران کے تیل کی برآمدات میں اضافے کے امکان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب تیل کی عالمی منڈیوں خاص طور پر ایشیا کی منڈیوں میں زیادہ تیل بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
اوپیک کے بہت سے رکن ملکوں کی طرح ایران کا بھی یہ خیال ہے کہ اس وقت منڈی میں طلب کے مقابلے میں رسد زیادہ ہو گئی ہے اور طلب کے مقابلے میں رسد کے زیادہ ہونے سے تیل کی قیمتوں پر دباؤ پڑ رہا ہے لیکن اگر سیاسی اسباب و عوامل نہ ہوں تو قیمتیں اپنی قدرتی اور منطقی سطح پر واپس آ جائیں گی۔
ایران کی تیل کی برآمدات مغرب کی پابندیاں عائد ہونے سے قبل پچیس لاکھ بیرل روزانہ تھیں لیکن دو ہزار تیرہ میں یہ برآمدات کم ہو کر دس لاکھ بیرل رہ گئیں۔
توانائی کی عالمی ایجنسی کی حال ہی میں جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایرانی تیل کی برآمدات اس وقت چودہ لاکھ بیرل روزانہ تک پہنچ گئی ہیں۔ اس ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران اپنے آپ کو اس دن کے لیے تیار کر رہا ہے کہ جب بین الاقوامی پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور کاغذوں پر اگر دیکھا جائے تو یہ ملک پابندیوں کے صرف چند ماہ بعد اپنے تیل کی پیداوار کو تینتالیس لاکھ سے ترسٹھ لاکھ بیرل روزانہ تک بڑھا سکتا ہے۔
ایران کے وزیر پیٹرولیم کا بیان اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ ایران اوپیک کا ایک اہم رکن ہونے کی حیثیت سے تیل کی منڈیوں کی تلاش اور اپنے تیل کی برآمدات کے قواعد سے بخوبی واقف ہے اور پابندیاں ختم ہونے سے ایران کا تیل گاہک کے بغیر نہیں رہے گا۔
ایران کے تیل کی فروخت کی طلب کے لیے سیکورٹی میں اضافہ درحقیقت پابندیوں کے بعد کے دور میں ایران کے تیل کی برآمدات کی طویل مدت پالیسیوں کا ایک حصہ ہو گا اور اس کے مطابق تیل کی اپ اسٹریم، مڈاسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم صنعتوں میں نئی سرمایہ کاری کر کے ایرانی تیل کی فروخت کے لیے طلب کی سیکورٹی وجود میں لائی جائے گی۔ تیل کی عالمی ایجنسی نے امکان ظاہر کیا ہے کہ اس سال تیل کی عالمی طلب میں اضافہ ہو جائے گا اور یہ بڑھ کر روزانہ چورانوے ملین بیرل تک پہنچ جائے گی۔
یہ اس بات کی علامت ہے کہ تیل کی قیمت میں کمی ایندھن کے استعمال میں اضافے میں مدد دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں پروگرام کے مطابق تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک اور دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کا فنی و تکنیکی اجلاس اکیس اکتوبر کو ویانا میں منعقد ہو گا۔
اوپیک میں تیل پیدا کرنے والے ممالک نے ویانا میں گزشتہ مہینے ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ اوپیک کے رکن ممالک اپنے کوٹے کے مطابق تیل پیدا کریں گے لیکن منڈی میں روزانہ کم از کم بیس لاکھ بیرل اضافی تیل کے آنے سے کہ جو سعودی عرب کی اضافی پیداوار کی وجہ سے آیا ہے، یہ توازن بگڑ گیا ہے۔
اس بنا پر تیل کی پیداوار کے حوالے سے کسی بھی ملک کی جانب سے ایران پر دباؤ ڈالنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔