Dec ۰۳, ۲۰۱۵ ۱۸:۱۳ Asia/Tehran
  • دہشت گردی سے مقابلے سے متعلق قطر کا دعوی
    دہشت گردی سے مقابلے سے متعلق قطر کا دعوی

دہشت گردی کے شکار ممالک کی جانب سے اس بات کا انکشاف کئے جانے کے باوجود کہ قطر، ترکی اور سعودی عرب سمیت بعض ممالک دہشت گرد گروہوں کی حمایت کر رہے ہیں ، امیر قطر نے کہا ہے کہ ظالم حکومتیں دہشت گرد گروہوں کے وجود میں آنے کا اصل سبب ہیں۔

امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی نے بدھ کے دن دوحہ میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی شرکت کے ساتھ منعقد ہونے والے قطر اور ترکی کی مشترکہ اسٹریٹیجک کمیٹی کے اجلاس کے بعد کہا کہ مشرق وسطی کی ظالم حکومتیں دہشت گرد گروہوں کی پیدائش کا اصل سبب ہیں۔
امیر قطر نے ایسی حالت میں ظالم اور غیر جمہوری حکومتوں کو مشرق وسطی میں دہشت گرد گروہوں کے وجود میں آنےکا سبب قرار دیا ہے کہ جب قطر، سعودی عرب، اور بحرین سمیت خلیج فارس کے ساحلی عرب ممالک کے سوا خطے کے دوسرے ممالک قانونی اور جمہوری طریقوں خصوصا انتخابات کے ذریعے سے عہدوں کے لئے افراد کا انتخاب کرتے ہیں۔

شاید امیر قطر کی ظالم اور غیر جمہوری حکومتوں سے مراد شام کی حکومت اور بشار اسد ہیں۔ لیکن شام کے صدر بشار اسد نے بھی خلیج فارس کے حکام کے برخلاف انتخابات کے ذریعے یہ عہدہ حاصل کیا ہے اور دہشت گرد گروہوں اور ان کے حامیوں کے مقابلے میں شام کے عوام کی پانچ سالہ استقامت سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ بشار اسد کی حکومت ایک عوامی حکومت ہے۔ اگر بشار اسد کی حکومت پر دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کی جانب سے ڈالا جانے والا دباؤ خطےکے کسی بھی امیر عرب ملک پر ڈالا جاتا تو اس حکومت کی بساط چند ہی دنوں کے دوران لپٹ جاتی۔

امیر قطر نے ایسی حالت میں خطے کےبحرانوں کے سیاسی حل کی حمایت کا دعوی کیا ہے کہ جب ان کی حکومت کے فوجی بحرین اور یمن کے عوام کی تحریکوں کو کچلنےاور یمن کے مفرور سابق صدر کو اقتدار میں واپس لانے کے لئے کوشاں ہیں۔ آزاد حکومتوں اور تنظیموں نے بارہا کہا ہے کہ اگر قطر، سعودی عرب اور ترکی دہشت گرد گروہوں کی حمایت ترک کر دیں تو بہت ہی کم مدت میں یہ گروہ نیست و نابود ہو جائیں گے۔

قطر کچھ عرصہ قبل تک سعودی عرب اور ترکی کی مدد کے ساتھ کھلے بندوں عالمی برادری کی جانب سے داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو تسلیم کئے جانے کا خواہاں تھا۔ اور اس دہشت گرد گروہ کےگرفتار ہونے والے سرغنہ کے اعترافات کے مطابق قطر، سعودی عرب، ترکی ، صیہونی حکومت اور بعض یورپی ممالک خطے خصوصا عراق اور شام میں بدامنی پھیلانے کے لئے ان دہشت گرد گروہوں کو مالی، لاجسٹک اور اسلحہ جاتی مدد دیتے ہیں۔

ان تمام باتوں کے باوجود ایسا نظر آتا ہے کہ دہشت گردوں کے پرانے حامی اب خصوصا یورپ میں دہشت گردی کا دائرہ پھیلنے کے بعد دہشت گردی کے خلاف باتیں کر کے خطے اور دنیا کی رائے عامہ کی توجہ دہشت گردی کے پھیلاؤ میں اپنے کردار سے ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن ان ممالک کی تباہ کن کارکردگی جاری رہنے کے باعث یہ بات بعید نظر آتی ہےکہ کوئی شخص بھی دہشت گردی سے مقابلے سے متعلق امیر قطر اور ان کے اتحادیوں کے دعووں پر کان دھرے گا۔

ٹیگس