ترک حکومت کے غیرقانونی اقدام پر تمام عراقی سراپا احتجاج
-
ترک حکومت کے غیرقانونی اقدام پر تمام عراقی سراپا احتجاج
عراق کے شمال میں ترکی کی فوجی موجودگی بدستور عراقی حلقوں میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے اور حکومت کے سیاسی و سفارتی اقدامات کے ساتھ ساتھ انقرہ کے اقدام پرعوامی احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
عراقی حکام نے شمالی عراق میں موصل کے قریب ترک فوجیوں کی غیرقانونی آمد اور تعیناتی کے وقت سے مختلف طریقوں سے اس مسئلے کو دو طرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اٹھایا ہے۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ عراقی عوام نے بھی مظاہرے کر کے ترک حکومت کی جانب سے اپنے فوجی عراقی سرزمین میں داخل کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ان فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا۔ اسی سلسلے میں ہفتے کے روز بغداد میں اور ترکی کے سفارت خانے کے سامنے بھرپور مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے عراق سے ترک فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو ایک ڈرپوک شخص اور امریکہ کا ایجنٹ قرار دیا۔
اس عوامی اقدام کے علاوہ ملک کے تینوں قومی اداروں کے سربراہوں نے ہفتے کے روز بغداد میں اپنے ملک میں ترکی کی فوجی موجودگی سمیت اہم مسائل کا جائزہ لینے کے لیے ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا۔ عراق کے صدر فواد معصوم، وزیراعظم حیدرالعبادی اورپارلیمنٹ کے اسپیکرسلیم الجبوری نے اس اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ عراقی حکومت کی پیشگی اجازت اور مفاہمت کے بغیرعراقی سرزمین میں ترک فوجیوں کا داخلہ قابل قبول نہیں ہے۔ عراق کے ان تینوں رہنماؤں نے کہا کہ عراق میں ترک فوجیوں کی موجودگی پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی اور عراق کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ارضی سالمیت اور حاکمیت کے دفاع کے لیے تمام جائز راستوں کو استعمال کرے۔ تمام ممالک جارحین کے مقابل اپنی ارضی سالمیت اور حاکمیت کے دفاع اور تحفظ کے مقصد سے تمام جائز طریقوں کے استعمال کو اپنا بدیہی اور قانونی حق سمجھتے ہیں۔ ترکی کے غیرروایتی اور غیرقانونی اقدام کے جواب میں عراقی حکومت کے جائز اور قانونی اقدامات اسی تناظر میں انجام پا رہے ہیں۔
بغداد میں ترکی کے سفیر کی عراقی وزارت خارجہ میں طلبی، بغداد انقرہ دو طرفہ بات چیت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ترک حکومت کی شکایت اورعراق میں ترکی کی فوجی موجودگی کا جائزہ لینے کے لیے عرب لیگ سے درخواست وہ جائز اقدامات ہیں کہ جو حیدر العبادی کی حکومت نے اب تک ترکی کے ناجائز اور اچھی ہمسائیگی کے منافی اقدام کے سلسلے میں انجام دیے ہیں۔ ارضی سالمیت اور قومی حاکمیت کا تحفظ عراقی آئین اور عوامی خواہشات کے تناظر میں عراقی حکمرانوں کا اولین فریضہ ہے۔
عراق میں عوامی مظاہروں کا انعقاد حکمرانوں کو اسی فریضے کی یاددہانی کراتا ہے۔ حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ عوامی مظاہروں کا انعقاد عراق کی ارضی سالمیت کے تحفظ کے سلسلے میں پائی جانے والی حساسیت کی عکاسی کرتا ہے اور ترکی کے حکمران مختلف بہانوں سے ایک آزاد و خود مختار ملک میں اپنی فوجی موجودگی کا جواز پیش کر کے اسے جاری نہیں رکھ سکتے ہیں۔
ترک فوجیوں کو عراق کی سرزمین سے باہر نکالنے کے لیے عراقی حکومت کی درخواست سے ترک حکومت کی بےاعتنائی عراقی عوام کے ساتھ ترک حکومت کی براہ راست محاذ آرائی کے مترادف ہے؛ وہ عوام کہ جو کسی بھی عنوان کے تحت اپنی ارضی سالمیت اور قومی حاکمیت پر جارحیت کو ہر گز برداشت نہیں کرتے ہیں۔
ترک حکومت کے غیرقانونی اور ناجائز اقدام کے نتائج کے ذمہ دار اس ملک کے حکمران ہیں کہ جنھوں نے عراق کی موجودہ حساس صورت حال میں باہمی احترام اور اچھی ہمسائیگی کے بنیادی اصول کا خیال نہیں رکھا ہے۔