حزب اللہ کو دہشت گرد گروہ قرار دیئے جانے پر سید حسن نصراللہ کا بیان
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے خلیج فارس تعاون کونسل کی جانب سے حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیئے جانے کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ دشمن سے مقابلے کے لئے عربوں کے اجماع اور اتحاد کا انتظار نہیں کرےگی۔
سید حسن نصراللہ نے مذید کہا کہ لبنانی استقامت و مقاومت علاقے بالخصوص شام اور لبنان میں تکفیری دہشتگردوں اور صیہونی دشمن سے مقابلے کے لئے خلیج فارس تعاون کونسل، عرب لیگ اور عربوں کے اتحاد کی تائید کی منتظر نہیں رہے گی اور امت مسلمہ کی امنگوں اور آرزؤں کے حصول کے لئے اپنا سفر جاری رکھے گی۔
سید حسن نصراللہ نے استقامت کے معروف کمانڈر علی احمد فیاض جو دہشتگردوں سے مقابلے میں شہید ہوئے ہیں کی شہادت کی مناسبت سے بیروت میں منعقدہ تقریب سے ایک ویڈیو خطاب میں کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں حزب اللہ کے خلاف دباؤ کی اصلی وجہ یمن، شام اور عراق میں سعودی عرب کی شکست ہے لیکن تیونس، الجزائر، عراق، موریتانیہ، شام اور ایران سمیت دیگر ممالک کی بھرپور حمایت نے اس سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔
سعودی عرب نے لبنان میں فرقہ وارانہ جنگ میں شدت، صدر کے انتخاب میں رکاوٹیں اور لبنانی فوج کے لئے منظور شدہ امداد کو روک دینے جیسی سازشوں کو جاری رکھتے ہوئے خلیج فارس تعاون کونسل کو حزب اللہ کے خلاف استعمال کیا ہے۔ خلیج فارس تعاون کونسل نے سعودی عرب کے مشورے پر حزب اللہ کو ایک دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے مستقبل میں اس تنظیم کے خلاف فیصلے کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس اقدام کے بعد عرب لیگ کی وزراء کونسل کے بعض اراکین نے بھی اس فیصلے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
خلیج فارس تعاون کونسل نے ایسے حالات میں حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے کہ حزب اللہ، لبنان کے سیاسی ڈھانچے مثلا کابینہ اور پارلیمنٹ میں زیادہ سرگرم عمل نہیں ہے بلکہ گذشتہ سالوں میں صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف اور سرحدی علاقوں میں سرگرم دہشتگرد گروہوں کے خلاف لبنانی فوج کی حامی اور ان کے شانہ بشانہ مصروف عمل رہی ہے۔ اسی حوالے سے کم از کم گذشتہ دوسالوں میں حزب اللہ نے لبنان کی مشرقی اور شمالی سرحد کو سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں داعش اور النصرہ سے محفوظ رکھنے کے لئے سینکڑوں شہید اور زخمی دیئے ہیں۔ حزب اللہ کے اس اقدام سے لبنان کی سرحدیں دہشتگردی کے خطرے سے محفوظ رہیں اور یہ حقیقت لبنان کے حکام نیز سیاسی پارٹیوں اور گروہوں سے ہرگز پوشیدہ نہیں ہے۔
حزب اللہ کی اسی کارکردگی کی وجہ سے لبنان کے اعلی حکام منجملہ وزیراعظم اور پارلیمینٹ کے اسپیکر نے حزب اللہ کو دہشتگرد قرار دینے کے بعض عرب ممالک کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے امت مسلمہ کی توہین اور لبنان کی وحدت اور سلامتی کے لئے ایک بڑے نقصان سے تعبیر کیا ہے۔ اس نقطہ نگاہ سے حزب اللہ کو دہشتگرد قرار دینے کی سعودی صیہونی سازش، جس کو غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے بڑ ے بامعنی انداز سے خوش آئند قرار دیا گیا ہے، سعودی عرب کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کے لئے مدد گار ثابت نہیں ہوگی بلکہ یہ سعودی عرب کی ایک اور تاریخی اسٹریٹجک غلطی ہے جس کی حمایت کرنے والوں کو مسلمانوں کی نفرت کی آگ اور ان کے شدید غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا۔