عراقی عوامی فورسز اہم کردار کی حامل
عراق کے مغربی صوبے الانبار کے اسٹراٹیجیک شہر فلوجہ کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائیاں جاری ہیں
عراق کے مغربی صوبے الانبار کے اسٹراٹیجیک شہر فلوجہ کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائیاں جاری ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ عراق کی عوامی رضا کار فورسز کے خلاف سیاسی بنیادوں پر منفی پروپگینڈا بھی ہورہا ہے۔
عراق کی عوامی رضا کار فورس یا الحشد الشعبی اور صوبہ الانبار کے قبائل فلوجہ کو آزاد کرانے کے آپریشن میں شریک ہیں۔ یہ آپریشن تئیس مئی سے وزیراعظم حیدرالعبادی کے حکم سے شروع ہوا تھا۔ اس آپریشن میں عوامی فورس کو فلوجہ کے محاصرے اور فلوجہ سے بھاگنے والے داعش کے عناصر سے مقابلہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی ۔
دوہزار چودہ سے شروع ہونے والی فوجی کارروائیوں میں عوامی فورسز نے نہایت ہی اہم کردار نبھایا ہے جس کو عراقی حکام اور عوام نے خوب سراہا ہے۔ دیگر کارروائیوں کی طرح فلوجہ کو آزاد کرانے کے آپریشن میں بھی عوامی فورس داعش کو نابود کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کررہی ہے۔
عراق کے دشمن اورعراق کی بعض سیاسی شخصیتیں فرقہ وارانہ نگاہ سے دیکھتے ہوئے یہ کوشش کررہی ہیں کہ عراق کی عوامی رضا کار فورسز کے کردار پر دھبہ لگادیں تا کہ عوامی فورسز کو منفی اور تخریبی کردار کا حامل بنا کر ظاہر کرسکیں۔
عراق کے دشمن منجملہ سعودی عرب اورعراق کی بعض سیاسی شخصیتیں سعودی عرب کی ہمنوا بن کر یہ دعوی کررہی ہیں کہ عوامی فورسز فلوجہ میں پناہ گزینوں کو قتل کررہی ہیں۔ صوبہ الانبار کے گورنر صھیب الراوی نے ایسے عالم میں عوامی فورسز پر یہ الزام لگایا ہے کہ عوامی فورسز دھڑے بندی اور قوم پرستی سے بالا تر ہوکر داعش کے خلاف لڑنے میں مشغول ہیں۔
یاد رہے عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ سیستانی کی دعوت پر داعش کا مقابلہ کرنے کے لئے عوامی رضا کار فورس بنائی گئی تھی اور یہ فورس وزیراعظم حیدرالعبادی کی سربراہی میں عراقی فوج کی اعلی کمانڈ کے تحت کام کررہی ہے۔
عراقی عوامی فورس کا ھدف داعش کے خلاف جنگ میں عراقی فوج کی مدد کرنا ہے اور اس کے لئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ سنی علاقوں میں لڑرہی ہے یا شیعہ علاقوں میں یا پھر کرد علاقوں میں۔ عراق کی عوامی فورس کی حقیقی ذمہ داری داعش کے سنگین خطروں کے مقابل عراق کی ارضی سالمیت کا دفاع کرنا ہے۔
عراق کی عوامی فورسز فرقہ واریت اور دھڑے بندی سے ماوراء ہو کر اپنے قومی اور ملکی مفادات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور فوج اور قبائل کے ہمراہ کوشش کررہی ہے کہ سنی علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرائے۔ دوہزارچودہ سے عوامی رضا کار فورس کے موثر کردار اور درخشاں کارناموں کو دیکھتے ہوئے، یہ عراقی قوم پر ظلم ہوگا اگر ہم یہ کہیں کہ یہ فورس متحدہ عراق کے پرچم تلے پرامن بقائے باہمی کے علاوہ کچھ اور چاہتی ہے۔
عراقی وزیر خارجہ ابراہیم جعفری کا کہنا ہے کہ عوامی فورس نے فلوجہ کو داعش سے آزاد کرانے میں شرافتمندانہ رویہ اپنا رکھا ہے اور فلوجہ میں داخل نہیں ہوئی تا کہ موجودہ حالات میں حساس جذبات کو ٹھیس نہ پہنچے اور دشمن غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کریں۔