Jun ۰۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۲۲ Asia/Tehran
  • وہابیت کے فروغ اور ترویج میں سعودی عرب کا کردار

یمن کی تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ اس وقت جو ملک وہابیت کی سرپرستی کر رہا ہے اور دوسرے ملکوں میں اس کی ترویج کر رہا ہے ، وہ سعودی عرب ہے-

فکر وہابیت کہ جو مختلف علاقوں میں دہشت گردی پھیلا رہی ہے وہی پاکستان، افغانستان اور مغربی ایشیا میں اور اسی طرح یورپ کے مختلف شہروں میں بدامنی کے فروغ کا سبب بنی ہے- تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل عبدالملک حوثی نے بدھ کی رات ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے ایک تقریر میں کہا کہ سعودی عرب اور امریکہ کا رابطہ بڑا مضبوط ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے ۔ عبدالملک الحوثی نے کہا کہ سعودی عرب آشکارا امریکہ کی اطاعات کر رہا ہے اور ہم سعودی عرب کی سرپرستی میں امریکی امت کا حصہ نہیں بن سکتے۔ سعودی حکام ایسے میں امریکیوں کے ساتھ مل کر  دہشت گردی سے مقابلے کا طبل بجا رہے ہیں کہ  یہی حکمراں ہی دنیا میں دہشت گردانہ افکار کی تربیت کرنے والے اور اس کے حامیوں میں سے ہیں-

سعودی عرب کے اندر اور باہر اس کی سرگرمیوں پر نظر ڈالنے سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ دنیا اور علاقے کے اکثر دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور یا پھر وہ سعودی عرب کے وہابی افکار سے متاثر ہیں اور انہیں آل سعود کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت حاصل ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ واشنگٹن بھی ریاض کے ساتھ تعاون کے سبب اور اپنی منفعت پسندانہ پالیسیوں اور اپنے جارحانہ اہداف کے حصول  کے دائرے میں، دہشت گردانہ حملوں میں سعودیوں کے ملوث ہونے کی پردہ پوشی کر رہا ہے- یہ بات سب پر واضح ہے کہ دہشت گردی اور تکفیری گروہوں کی جڑیں، وہابیت کے انحرافی اور انتہا پسندانہ رجحانات میں پیوست ہیں- یہ انحرافی عقائد ، دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لائے جانے اورعلاقے اور دنیا میں آل سعود کی فتنہ انگیزی کا سبب بنے ہیں- 

عالم اسلام میں فرقہ واریت  اور مذہبی تصادم کی ترویج کرنا اور خوف و دہشت پھیلانا نیز اسلامی ملکوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنا ، تکفیری گروہوں کو وجود میں لانے کا اصل مقصد ہے- وہابی انتہا پسند ، تکفیری حربہ اپناتے ہوئے  داخلی سطح پر خانہ جنگی کی کوشش کے علاوہ ، تمام اسلامی فرقوں اور مذاہب کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے انحرافی افکار و عقائد کے سوا سبھی فرقوں اور گروہوں کے عقائد کو باطل جانتے ہیں، حتی انہیں کافر بھی سمجھتے ہیں- سعودی حکام کے مواقف پر نظر ڈالنے سے واضح طور پر اس سلفی اور تشدد پسند حکومت کے ذریعے تکفیری  دہشت گردی کو فروغ دینے اور رائے عامہ کو منحرف کرنے کے سلسلے میں، سعودی حکومت کے ہتھکنڈوں اور تخریبی کردار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے-  

وہابیت ، دہشت گردی کی اصل و اساس ہے- طالبان سے لے کر داعش سمیت تمام  انتہاپسند اور دہشت گرد گروہ وہابی افکار کے پروردہ ہیں - سعودی عرب ، وہابی و سلفی افکار کی ترویج کرنے والے ملک کی حیثیت سے دنیا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کی پرورشگاہ ہے- سعودی عرب دنیا میں دہشت گردی کی سوچ کو پروان چڑھانے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ سعودی عرب کی ملکی اور غیر ملکی سرگرمیوں پر ایک نظر ڈالنے سے پتہ چل جاتا ہے کہ خطے اور دنیا کی سطح پر دہشت گردی میں ملوث اکثر عناصر کا تعلق یا تو سعودی عرب سے ہے یا وہ سعودی عرب کی وہابیت سے متاثر ہیں اور ان کو آل سعود کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت حاصل ہے۔ ان دہشت گرد گروہوں کی جڑ وہابیت کے غلط اور انتہا پسندانہ نظریات ہی ہیں۔ ان غلط عقائد نے ہی خطے اور دنیا میں آل سعود کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

جیسا کہ اس وقت سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ منجملہ داعش اور القاعدہ افریقہ، ایشیا حتی یورپ میں انصار الشریعہ، بوکوحرام اور الشباب ناموں کے ساتھ  سرگرم ہیں اور یہ گروہ عالمی سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ درحقیقت وہابیت کسی حد اور حدود کی قائل نہیں ہے چنانچہ ان انحرافی عقائد کے منحوس نتائج کے جال میں خود اس کے بانی اور حامی بھی پھنس چکے ہیں-  یہ بات اب کسی پر پوشیدہ نہیں ہے کہ سعودی حکومت نے وہابی افکار کے مرکز اور افغانستان سے لے کر امریکہ تک دنیا بھر میں دہشت گرد بھیجنے والے ملک کی حیثیث سے دہشت گردی کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

شام، عراق، یمن ، امریکہ اور یورپی ممالک میں سیکڑوں سعودی شہریوں کی گرفتاریاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس میں شک نہیں ہے کہ اگر خطے کے دقیانوسی عرب ممالک خصوصا سعودی عرب اور مغربی ممالک کی حمایت اور مدد نہ ہوتی تو دہشت گرد گروہ اپنی کارروائیوں کا دائرہ اس حد تک نہیں بڑھا سکتے تھے۔ تکفیری دہشت گرد گروہ صرف عراق اور شام میں ہی نہیں بلکہ وہ شمالی افریقہ کے بہت سے ممالک مثلا مصر، لیبیا اور تیونس میں بھی سرگرم ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کی برآمدات کو تیل کے بعد سعودی عرب کی دوسری بڑی برآمدات قرار دیا جاسکتا ہے اور سعودی عرب تخریب کاری پر مبنی اپنے اقدامات کی وجہ سے دنیا بھر میں دہشت گردانہ نظریات پروان چڑھانے اور دہشت گردوں کی مدد کرنے والے سب سے بڑے ملک میں تبدیل ہوچکا ہے۔

ٹیگس