Apr ۱۲, ۲۰۱۸ ۱۸:۰۶ Asia/Tehran
  • سعودی عرب  کی جارحیتوں کے خلاف یمنی فوج کے جوابی میزائل حملے

یمن کی مسلح افواج کے ترجمان شرف لقمان نے کہا ہے کہ ریاض، جیزان، نجران اور عسیر کے فوجی و اقتصادی اہداف اور بنیادی تنصیبات کو میزائل اور ڈرون کے ذریعے حملے کا نشانہ بنانے کے بعد، آئندہ دنوں میں بھی ہم جارحین کے خلاف ایسے ہی حملے کریں گے-

یمنی فوج کے ترجمان نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ یمن کی فوج دیگر زمانوں سے زیادہ مضبوط اور طاقتور ہے کہا کہ ابہا ایئرپورٹ پر قاصف ڈرون طیارے کا حملہ، ڈرون سے استفادے کے شعبے میں فوجی اور رزمیہ صلاحیتوں کے ارتقاء کے لئے ایک اور اسٹیریٹیجک اقدام ہے-

سعودی عرب کی سرزمین پر یمنی فوج کے میزائل حملوں میں نئے عیسوی سال 2018 کے آغاز سے شدت آگئی ہے۔ سعودی حکومت کے ذریعے اس ملک کے ہمہ جانبہ محاصرے اور پے در پے حملوں کے باجود یمن کی فوج اور عوامی کمیٹیوں کی دفاعی طاقت میں دن بہ دن اضافہ ہو رہاہے۔ سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت سے چھبیس مارچ 2015 سے یمن کے خلاف جارحانہ حملوں کا آغاز کیا تھا جواب بھی جاری ہیں اور اس جارح حکومت نے عرب کے اس غریب ملک کا بری ، بحری اور فضائی محاصرہ کر رکھا ہے۔ تحریک انصاراللہ نے یمن کی عوامی مزاحمت کے طور پر سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے حملوں کے مقابلے میں جوابی کاروائی کرتے ہوئے سعودی فورسیز کو سخت ہزیمت سے دوچار کیا ہے اور انہیں بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ یمن کی روز افزوں تبدیلیاں اس امر کی غماز ہیں کہ اس ملک میں طاقت کا توازن انصاراللہ کی قیادت والی عوامی مزاحمت کے حق میں تبدیل ہو رہا ہے۔

ترکی کے سیاسی مسائل کے ماہر سلیم یاشار کا کہنا ہے کہ یمنی عوام کے خلاف جنگ میں آل سعود حکومت کو ملنے والی پے در پے شکست ، اس حکومت کی بوکھلاہٹ، مایوسی اور الجھن کا سبب بنی ہے۔ سلیم یاشار نے کہا کہ یمن کی موجود صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ علاقائی توازن یمن کی انقلابی تحریک انصاراللہ کے حق میں تبدیل ہوا ہے اور سعودی عرب کی تمام امیدیں اور کوششیں یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کو قانونی حیثیت دینے اور اسے اقتدار میں واپس لانے میں تبدیل ہوگئی ہیں-

یمن میں رونما ہونے والی صورتحال اس امر کی غماز ہے کہ جارح سعودی عرب کے تمام تانے بانے بکھر گئے ہیں اور سعودی فوجیوں کو یمنی عوام کے مقابلے میں اسٹریٹیجک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یمن کی عوامی مزاحمت کی میزائیلی طاقت ، جارح سعودی عرب کے لئے ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہوگئی ہے۔ گذشتہ چند مہینوں کے دوران یمن سے سعودی عرب پر بیلیسٹک میزائلوں کا داغاجانا، جارح سعودیوں سے مقابلے کے نئے مرحلے کا آغاز ہے۔ یمنی عوام کی جدوجہد نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ دشمن کے جرائم اور اس کا جاری محاصرہ بھی،  یمنی عوام کے عزم و ارادے کو متزلزل نہیں کرسکا ہے۔ سعودی عرب پر یمنی فوج کے میزائلی حملے اس امر کے آئینہ دار ہیں کہ آل سعود کو ماضی سے زیادہ یمنی عوام کے مقابلے میں نقصان اٹھانا پڑا ہے اور اب وہ یمن کے دلدل میں پھنس چکی ہے-

سعودی حکومت نے امریکہ اور برطانیہ سے اربوں ڈالر کے جدید ترین ہتھیاروں کی خریداری کے بعد یہ دعوی کیا تھا کہ وہ میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ لیکن باوثوق ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ تحریک انصاراللہ یمن کے وہ تمام میزائل انتہائی دقت کے ساتھ اپنے نشانے پر جاکر لگے ہیں کہ جن کے ذریعے سعودی عرب میں آل سعود کے اسٹریٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ درحقیقت امریکی ساخت کے پٹریاٹ میزائلوں نے کہ جن کو سعودی عرب ، تحریک انصاراللہ کے میزائلوں کو تباہ کرنے کے لئے داغ رہا ہے ، خود سعودی عرب کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے ۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سعودی حکومت اور اس کے اتحادی یمن کو شکست سے دوچار کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ یمن پر سعودیوں کے حملوں اور جارحیت کو تین سال پورے ہوچکے ہیں لیکن یمنی عوام ان حملوں کے مقابلے میں پوری استقامت سے ڈٹے ہوئے ہیں اور سعودی جارحین کے مقابلے میں اپنی قوت اور جدت عمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔  

ٹیگس