اسلامی تعاون تنظیم اور سعودی عرب کی نوکری
اسلامی تعاون تنظیم نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کی حمایت کے بہانے ایک غیرتعمیری اور جانبدرانہ بیان جاری کرکے ایک بار پھر امریکہ ، سعودی عرب اور اسرائیل کی خدمت و نوکری کا ثبوت پیش کیا ہے
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل یوسف بن احمد العثیمہ نے ایک حیرت انگیز موقف اختیار کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے میں مداخلت کی اور ریاض و تل ابیب کی حمایت کرتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے سے ٹرمپ کے نکلنے اور اس کی پست باتوں کی کھلی حمایت میں بیان جاری کیا ہے- ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے علاقے کے مختلف مسائل کے بارے میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے جاری کردہ بیان کو جانبدارانہ اور غیر تعمیری قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی - ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل یوسف بن احمد العثیمہ کے حالیہ ایران مخالف بیان پر، جو ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے شرمناک اقدام کی حمایت میں جاری کیا گیا، ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کا بیان مکمل طور پر اس تنظیم کے فرائض سے ہٹ کر اور اس تنظیم کے غیر جانبدارانہ اصول کے منافی اور امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت نیز سعودی عرب کی پالیسیوں سے مکمل ہم آہنگی کا آئینہ دار ہے جس سے اس تنظیم کے مقام و پوزیشن کو نقصان پہنچا ہے اور وہ زیادہ کمزور ہوئی ہے۔ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے کہا کہ العثیمہ ، اس سے قبل بھی علاقے اور عالم اسلام کی حساس صورت حال کے عدم ادراک اور خاص طور سے صیہونی حکومت کے مقابلے، فلسطین و بیت المقدس کی آزادی و حمایت میں اسلامی تعاون تنظیم کے موثر و تقدیر ساز کردار و پوزیشن سے ناواقفیت اور اسی طرح علاقے کے حالات کے بارے میں غیر تعمیری اور جانبدارانہ موقف اختیار کر چکے ہیں- ۔بہرام قاسمی نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کو نصیحت کی کہ وہ اس سے زیادہ عالمی استکبار اور غاصب و جعلی صیہونی حکومت کی حمایت نہ کریں۔
اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کہ جن پر اس سے پہلے بھی تنقید ہو چکی ہے، عملی طور پر اس ادارے کی غیرجانبداری کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی کا باعث بنے ہیں- اسی بنا پرایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسلامی تعاون تنظیم کے اراکین کی اس ادارے اور اس کے قوانین میں اصلاح کی مکرر درخواستوں کے پیش نظر ایک بار پھر او سعودی عرب کی جانب سے او آئی سی کی میزبانی سے ناجائزفائدہ اٹھانے کا جائزہ لینے کے لئے اس ملک سے باہر کسی دوسرے مقام پراس ادارے کا اعلی سطحی اجلاس بلانے کی ایران کی تجویز پر تاکید کی-
یہ عالم اسلام کے لئے نہایت حیرت و بدقسمتی کی بات ہے کہ سعودی عرب کے ناتجربہ کاراور کینہ پرور حکام کے خودغرضی پرمبنی رویے نے اسلامی تعاون تنظیم کو ایک ناکارے اور کمزور ہتھکنڈے میں تبدیل کردیا ہے- یہ ادارہ بجائے اس کے کہ اپنی توجہ عالم اسلام کے داخلی مسائل و مشکلات پرمرکوز کرتا، اپنا سب سے بڑا مسئلہ ریاض کی ہدایات پر صیہونیوں کی خواہشوں کے مطابق بیانات دینا بنا لیا ہے-
عرب ممالک کے مسائل کے ماہرحسن ہانی زادہ کا کہنا ہے کہ افسوس کہ اسلامی تعاون تنظیم ،سعودی عرب کے زیرنفوذ آ گیا ہے اور اوآئی سی کا سیکریٹریٹ، امریکہ کے زیراثرممالک اور سعودی اہداف پورے کرنے کے لئے ایران کے مد مقابل آگیا ہے-
البتہ جب تک اوآئی سی کے بیانات آل سعود کے مطالبات کے مطابق جاری ہوتے رہیں گے اس وقت تک یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ اس طرح کے بیانات سے عالم اسلام کے حقیقی مسائل منعکس ہوں گے- مشرق وسطی کے امور کے ماہر معروف تجزیہ نگار صباح زنگنہ کا کہنا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے اور اس میں اصلاح ہونا چاہئے تاکہ وہ اپنی خودمختاری حاصل کرسکے- تجربے نے ثابت کیا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم خاص طور سے گذشتہ ایک عشرے کے دوران تیل پیدا کرنے والے عرب ممالک کی لابی گری اورنفوذ کا براہ راست شکار رہا ہے- اس سلسلے میں العثیمہ اس سے پہلے بھی علاقے کے حالات کے سلسلے میں غیرتعمیری اور جانبدارانہ موقف اختیار کرچکے ہیں لہذا جب تک یہ ڈھانچہ تبدیل نہیں ہوگا اس وقت تک اسلامی تعاون تنظیم کمزور اور ناکام رہے گی اورعلاقے میں امریکہ ، سعودی عرب و اسرائیل کے اہداف کے لئے کام کرتی رہے گی اور اس کا ہدف کسی وقت استقامتی محاذ کو کمزور کرنے و ملت فلسطین کے اہداف کو نقصان پہنچانے پرمرکوز ہوتا ہے اور کبھی ایٹمی سمجھوتے کو ناکام بنانے کے حامی محاذ کے گرد گھومنا ہوتا ہے-