امریکہ سعودی عرب کو زیادہ سے زیادہ لوٹنے کی کوشش میں
امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب، امریکی اقتصاد میں مزید سرمایہ لگائے گا- پمپؤ نے ڈیٹروئیٹ اقتصادی کلب میں امریکی اقتصادی ترقی کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے امریکی معیشت کو دنیا کی سب سے زیادہ اثر و نفوذ والی معیشت قرار دیا۔
امریکی وزیرخارجہ کے یہ واضح بیانات، امریکی خارجہ پالیسی کو تجارتی بنانے اور دنیا خاص طور سے مشرق وسطی اور مشرقی ایشیا میں واشنگٹن کے اتحادیوں سے مالی مفادات حاصل کرنے کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے تناظر میں سامنے آئے ہیں- ٹرمپ ، وائٹ ہاؤس میں پہنچنے سے پہلے اور بعد میں بھی یعنی ہمیشہ امریکہ اور سعودی عرب کے موجودہ تعلقات کے بارے میں یہ کہتے رہے ہیں کہ سعودی عرب ، امریکہ کو مفت سواری کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے اور اب تعلقات کی اس نوعیت میں تبدیلی آنا چاہئے- ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے آغاز میں ہی عرب ممالک خاص طور سے خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ امریکی فیصلوں کی پیروی نہیں کریں گے تو انھیں سزا دی جائے گی - اس کے ساتھ ہی ٹرمپ نے کھل کر سعودی عرب کو ایک دودھ دینے والی گائے سے تشبیہ دی تھی کہ جسے جہاں تک ہوسکے دوہا جانا چاہئے- ٹرمپ کا خیال ہے کہ امریکہ نے بہت سے مواقع پر سعودی عرب کی مدد کی ہے اور اب سعودی عرب کی نوبت ہے کہ وہ امریکہ کواپنے قرضے چکائے-
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب ہمارے لئے ایک دودھ دینے والی گائے کی مانند ہے جس سے ہم جب تک چاہیں گے سونا اور ڈالر دوہیں گے اور جب اس کا دودھ ختم ہوجائے گا اس کا سر کاٹ لیں گے-
اس سلسلے میں ٹرمپ جب سے وائٹ ہاؤس میں پہنچے ہیں اس وقت سے ہی انھوں نے سعودی حکومت کے ساتھ خاص قسم کے تعلقات قائم کئے ہیں - امریکہ کے موجودہ صدر نے سابق صدور کی روش کے برخلاف اپنا پہلا دورہ، ریاض سے شروع کیا اور اس دورے میں اس ملک کے ساتھ امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے لئے ایک سب سے بڑا معاہدہ کیا یعنی ایک سو دس ارب ڈالر سے زیادہ کی مالیت کے معاہدے پر دستخط کئے-
اقتصادی لحاظ سے بھی امریکی کمپنیوں نے ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر مختلف میدانوں میں دوسوارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے معاہدوں پر دستخط کئے- کہا جارہا ہے کہ اس دورے میں امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان معاہدوں کی مالیت چارسوپچاس سے پانچ سو ارب ڈالر تک رہی ہے - اسی طرح سعودی ولیعھد محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ واشنگٹن میں ٹرمپ نے دوطرفہ ملاقات میں صحافیوں کے سامنے امریکی ساخت کے بعض ہتھیاروں کو دکھا کر سعودیوں سے کھل کر انھیں خریدنے کا مطالبہ کیا- سفارتی آداب کے منافی اس اقدام سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی موجودہ حکومت سعودی عرب کو ایک خاص نظر سے دیکھتی ہے یعنی اس ملک کو امریکی کمپنیوں کے اقتصادی مسائل دور کرنے کے لئے ایک خزانہ سمجھتی ہے-
العھد ویب سائٹ کے مطابق ٹرمپ ، بن سلمان کے حالات سے بخوبی واقف ہیں اور پوری طرح جانتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنے تمام انڈے امریکہ کی جھولی میں ڈالے ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے ٹرمپ جان بوجھ کر سعودی شہنشاہیت کی توہین کرتے ہیں اور انھوں نے بارہا کیمروں اور ذرائع ابلاغ کے سامنے سعودی عرب کے لئے دوہنے کی لفظ استعمال کی ہے-
دوسری جانب سعودی عرب کی بنیادی کمزوری یعنی اس ملک کی سیکورٹی کا دارومدار واشنگٹن کی حمایت پر ہونے کی بنا پر ریاض اپنا وجود باقی رکھنے کے لئے امریکی خواہشات کو تسلیم کرنے پر مجبور ہے- اب اس وقت امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو بھی کھل کر سعودی عرب سے امریکی معیشت میں مدد کا مطالبہ کر کے سعودی عرب سےمزید پیسے اینٹھنا چاہتے ہیں- ان کے اس مطالبے کا مطلب امریکہ میں روزگار بڑھانے کے تناظر میں امریکی کمپنیوں کے ساتھ نئے معاہدے کرنا ہے-