Jul ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۲ Asia/Tehran
  • پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشتگردانہ حملہ

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مستونگ علاقے میں دہشتگردانہ دھماکے کی ذمہ داری داعش دہشتگرد گروہ نے قبول کی ہے-

یہ حملہ مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران کیا گیا - اس حملے میں اس پارٹی کے سربراہ نواب زادہ سراج رئیسانی سمیت ایک سو تیس افراد ہلاک اور ایک سو پچاس افراد زخمی ہوگئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اس دہشتگردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت، قوم اور سانحے کی بھینٹ چڑھنے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا-

یہ دہشتگردانہ حملہ کہ جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے پاکستان میں اس گروہ کا سب سے شدید حملہ شمار ہوتا ہے-

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں انتخابی مہم اور متعدد دہشتگرد گروہوں خاص طور سے اس صوبے میں علحدگی پسندگروہوں کی موجودگی کے پیش نظراس نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے کہ مستونگ کا دہشتگردانہ حملہ واقعا داعش نے انجام دیا ہوگا کیونکہ اسلام آباد حکومت ، ہمیشہ ہی پاکستان میں اس دہشتگرد گروہ کی سرگرمیوں کو مسترد کرتی رہی ہے-

اس کے علاوہ صوبہ بلوچستان کے بعض علیحدگی پسند گروہ، پاکستان کی قومی اسمبلی اور صوبائی انتخابات میں سیاسی پارٹیوں کی شرکت میں دلچسپی نہیں رکھتے اور انتخابات میں شرکت کو صوبہ بلوچستان پراسلام آباد حکومت کے اقتدار کی توثیق و تائید کی علامت سمجھتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کی انتخابی مہم اور نشستوں پرحملے کرتے ہیں- پاکستان میں داعش دہشتگرد گروہ سے سپاہ صحابہ اور لشکرجھنگوی جیسے دہشتگردگروہوں کی بیعت نے اس ملک کے سیکورٹی حالات کو مزیدپیچیدہ بنا دیا ہے کیونکہ یہ گروہ اپنے دہشتگردانہ حملے داعش کے نام سے انجام دیتے ہیں-پاکستان کے سیاسی امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ : داعش نے افغانستان میں نفوذ پیدا کررکھا ہے لیکن پاکستان میں ابھی وہ بہت کمزور ہیں - طالبان پاکستان کہ جو دوسرے فرقہ پرست گروہوں کے ساتھ داعش سے ملحق ہوگئے ہیں فوج کے حملوں کی وجہ سے افغانستان بھاگنے یا چھپنے پرمجبور ہوئے ہیں اور یہ امر ان گروہوں کی تقویت اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں انجام دینے اور متحرک ہونے کا باعث ہوا ہے-

پاکستان میں فرقہ پرست گروہوں اور داعش کا سب سے اہم مقصد شیعہ مسلمانوں پرحملہ کرنا اور اس ملک میں فرقہ واریت کو ھوا دینا ہے اور اب ان گروہوں نے بلوچستان اور خیبرپختونخواہ جیسے علاقوں میں اپنے حملے تیز کردیئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ پورے پاکستان میں بدامنی پیدا کرکے خود کو محفوظ بنا لیں- ایسے عالم میں کہ جب پاکستان کی عبوری حکومت اورعوام ملک میں پچیس جولائی کو ہونے والے انتخابات میں مصروف ہیں، دہشتگرد گروہ انتخابی جلسوں خاص طور سے دہشتگردانہ اور نسلی مسائل و مشکلات میں الجھے ہوئے صوبوں کےعوام کے درمیان خوف و وحشت پیدا کرنے اور تفرقہ پھیلانے کی کوشش میں ہیں-

ایسی حالت میں بعض سیاسی و سیکورٹی حلقے اس نظریے کو مسترد نہیں کرتے کہ ممکن ہے علاقائی انٹیلیجنس ادارے پراکسی وار یا انتقامی کارروائی کریں-

افغانستان میں سیاسی امور کے ماہر میرداد نجرابی کا کہنا ہے کہ عراق و شام میں داعش کی شکست کے بعد یہ گروہ اپنے افراد کو علاقے میں منتقل کرنا چاہتا ہے اور یہ صورت حال پراکسی وار اور علاقائی و عالمی طاقتوں کے درمیان رقابت بڑھنے کا بھی باعث بن سکتی ہے-

بہرحال پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں انتخابی مہم پر دہشتگردانہ حملہ چاہے جس گروہ نے بھی کیا ہو ، اس ملک میں بدامنی جاری رہنے کا عکاس ہے کہ جس کی سب سے بڑی وجہ علاقائی ممالک کی جانب سے دہشتگردگروہوں کا مقابلہ کرنے کے لئے باہمی تعاون نہ کرنا اور بعض اوقات ان گروہوں کو ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا ہے کہ جس کا نتیجہ مختلف فرقہ وارانہ حملوں اور پراکسی وار کی شکل میں نکلتا ہے- 

 

ٹیگس