Oct ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۲۸ Asia/Tehran
  • ترکی کی، خاشقجی قتل کی تحقیقات عام کرنے کی دھمکی

ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاووش اوغلو نے دھمکی دی ہے کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے نتائج کو صاف و شفاف طریقے سے ذرائع ابلاغ کے حوالے کریں گے-

مولود چاووش اوغلو نے اعلان کیا ہے کہ انقرہ حکومت  کے پاس سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بارے میں معتبر اطلاعات موجود ہیں اوراطلاعات مکمل ہوتے ہی اس کے نتائج عالمی رائے عامہ اور ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کردیئے جائیں گے-

 ترکی کے وزیرخارجہ کے بیانات کو سعودی بادشاہت پرترکی کے دباؤ کا دوسرا حصہ سمجھنا چاہئے- اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی سعودی عرب کو ایسی ہی دھمکی دی تھی - ایسا نظر آتا ہے کہ ترکی کے حکام ، سعودی عرب سےزیادہ سے زیادہ مراعات اور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تاکہ گذشتہ دوبرس کے دوران انقرہ کے خلاف ریاض کی دھمکیوں اور رجزخوانیوں کا جواب دینے کے ساتھ ہی ترکی کی بعض علاقائی وعالمی کمزوریوں کو برطرف کرسکیں-

 اس درمیان امریکہ بھی سعودی بادشاہت کے سب سے بڑے حامی کی حیثیت سے بحرانی حالات میں مبتلاء ہے - مثال کے طور پر کچھ امریکی سینیٹروں نے سعودی نقاد اور صحافی خاشقجی کے قتل پر امریکی حکومت کے سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے - امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ باب کروکر نے سعودی صحافی کے قتل کے سلسلے میں وائٹ ہاؤس کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ : جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں سعودی حکام کے موقف میں تبدیلی قابل قبول نہیں ہے-

امریکہ کی ڈیموکریٹ سینیٹر ٹائم کین نے کہا ہے کہ : جمال خاشقجی کے قتل ہونے کے بارے میں سعودی عرب کی وضاحت، اہانت شمار ہوتی ہے اور اس وحشیانہ پن کا سلسلہ بند ہونا چاہئے- ان حالات میں اس میں کوئی شک نہیں کہ ترکی سعودی بادشاہت سے مراعات لینے اور فائدہ اٹھانے کی کوشش کے ساتھ ہی امریکہ سے بھی ضروری مراعات حاصل کرنے کی سعی کررہا ہے- ترکی ، امریکی جاسوس پادری کی آزادی کے ذریعے امریکہ سے اپنے مطالبات نہیں منوا سکا- اسی بنا پر انقرہ حکام کوشش کررہے ہیں کہ نئے بحران سے بہ یک وقت امریکہ و سعودی عرب دونوں پر دباؤ ڈالے- حقیقت یہ ہے کہ سعودی بادشاہت اور امریکہ کے ساتھ ترکی کے تعلقات حالیہ چند برسوں سے بہت کشیدہ رہے ہیں اسی بنا پر ایسا نظر آتا ہے کہ انقرہ حکام ، واشنگٹن اور ریاض کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں - اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ترکی کے حکام ، سعودی صحافی کی گمشدگی کے معاملے کے حقائق سے قطع نظر صرف امریکہ اور سعودی عرب سے مراعات لینے کی کوشش میں ہیں- اس سلسلے میں ترک حکام ، جمال خاشقجی کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر امریکہ اور سعودی عرب سے اپنے مطالبات کو منوانے اور اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہیں - اسی بنا پر گذشتہ چند روز کے دوران انقرہ اور ریاض کے سربراہوں کے درمیان گفتگو میں دوطرفہ تعلقات کے تحفظ اور باہمی روابط کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے پر تاکید کی گئی ہے-

مجموعی طور پر جو ترکی کے حکام کے رویےّ سے واضح ہے وہ یہ ہے کہ انقرہ کے حکام عالمی رائے عامہ اورذرائع ابلاغ میں خاشقجی کے قتل سے متعلق اطلاعات کو فاش کر نے کی دھمکی دے کر امریکہ اور سعودی عرب پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اپنے اہداف کو آگے بڑھا سکیں-

ٹیگس