Dec ۰۲, ۲۰۱۸ ۱۶:۰۴ Asia/Tehran
  • ہندوستان کی  پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی شرط

ہندوستان کی مسلح افواج کے سربراہ بیپین راوت نے ہندوستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں فروغ کو، اس ملک میں سیکولر ریاست ہونے سے مشروط کیا ہے-

جنرل بیپین راوت Bipin Rawat  نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ امن پیغام کے جواب میں ہندوستان سے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں بھی ہندوستان کی طرح سیکولر ریاست قائم ہوجائے تو پھر وہ ہندوستان کے ساتھ امن مذاکرات کرسکتا ہے- ہندوستانی فوج کے اس کمانڈر کی یہ شرط کئی لحاظ سے قابل توجہ اورغور طلب ہے- اول یہ کہ ہندوستانی فوج، ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی میں مداخلت نہیں کرتی ہے- اس لئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کے از سر نو آغاز کو بیپین راوت کی جانب سے مشروط کیا جانا، اس امر کا آئینہ دار ہے کہ ہندوستان کے حکومتی امورمیں نئے باب کا آغاز ہوا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فوج بھی علاقائی پالیسی پر اثرانداز ہونے کی طاقت کی حامل ہوگئی ہے-

اس صورتحال کا مشاہدہ، 2014 سے کیا جا رہا ہے یعنی جب سے بھارتیہ جنتا پارٹی یا (بی جے پی) ہندوستان میں برسر اقتدار آئی ہے- اس وقت یہ صورتحال اپنے عروج پر ہے اور اس کا سب سے زیادہ اثر کشمیر کے جاری بحران پر پڑ رہا ہے-

ہندوستان کی  پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسر رشمی سودا پوری " RASHMI SODA PORI " اس بارے میں کہتی ہیں: کشمیر کا مسئلہ ہندوستان اور پاکستان کی تاریخ میں ایک دیرینہ متنازعہ مسئلہ ہے اور کئی عشروں کے دوران اس علاقے میں بدامنی ، اس مسئلے کے حل کے لئے دونوں ملکوں میں عزم و ارادے کے فقدان کی آئینہ دار ہے- اس طرح سے کہ ان برسوں کے دوران دونوں ملکوں کی جانب سے حقیقی طور پر اقدامات عمل میں نہیں لائے گئے ہیں- اب تو فوج کی مداخلت سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا نظر آرہا ہے-

دوسرا مسئلہ کہ جو ہندوستان کی مسلح افواج کے سربراہ کے موقف میں قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ ان کو پاکستان کے آئین میں سلسلے میں مکمل طور پر علم نہیں ہے- اس لئے کہ پاکستان کا نظام، اسلامی جمہوریہ ہے اور جنرل بیپین راوت جو سیکولر حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہے ہیں اس کے لئے پاکستان کے آئین میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی اور یہ مطالبہ ایک ملک کے داخلی امور میں آشکارہ مداخلت کہی جائے گی-  

تیسرا مسئلہ جو پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے لئے، ہندوستانی فوج کے سربراہ کی شرط کے سلسلے میں قابل توجہ ہے وہ اس ملک پر، دہشت گردی کی حمایت کا الزام ہے - گذشتہ برسوں کے دوران اس مسئلے کی بارہا تکرار اس بات کا باعث بنی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان اپنے درمیان امن مذاکرات کے عمل کو آگے نہیں بڑھا سکے ہیں اور ان دونوں ملکوں کے تعلقات بدستور کشیدہ اور بحرانی ہیں- اس درمیان مغربی ملکوں خاص طور برطانیہ کا کردار علاقے خاص طور پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بحران کو ہوا دینے میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا- 

سیاسی مسائل کے ماہر ابراہیم عروی کہتے ہیں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدہ تعلقات کے بارے میں جائزہ لینے سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ مغربی ممالک خاص طور پر برطانیہ نے برصغیر سے نکلنے کے بعد بھی اپنے طویل المدت مفادات کی تکمیل کے مقصد سے بخوبی علاقے کو بحران اور بدامنی پھیلانے کے مرکز میں تبدیل کردیا ہے اور اس سلسلے میں وہ اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہا ہے- تاکہ موجودہ بحران کو ختم ہونے سے روکنے کے ذریعے، علاقے میں کسی بھی قسم کی کشیدگی اور باہمی تنازعہ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے-

بہرحال، ہندوستان کے آرمی چیف کے توسط سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو مشروط کرنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ہندوستان میں انتہا پسندی، بدستور اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان اختلافات کے حل میں اہم ترین مانع بنی ہوئی ہے- تجربے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ جب کبھی دونوں ملکوں میں سے کسی ایک بھی ملک نے مذاکرات کے تعلق سے نرم رویے کا اظہار کیا ہے تو ہندوستان اور پاکستان کی فوج نے، مختلف طریقوں سے اس میں خلل ڈال کر کوشش کی ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات یا امن کی کوششیں انجام نہ پائیں-     

ٹیگس