پریس ٹی وی کی اینکر کی گرفتاری ؛ امریکی انسانی حقوق کی رسوائی
امریکہ ہمیشہ خود کو انسانی حقوق اور آزادی کا سب سے بڑا حامی سمجھتا ہے اور دوسرے ملکوں پر انسانی حقوق کی پامالی کا الزام لگاتا ہے تاہم انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ امریکہ ، دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والا سب سے بڑا ملک شمار ہوتا ہے-
امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تازہ ترین مثال پریس ٹی وی کی اینکر اور صحافی مرضیہ ہاشمی کی گرفتاری اور ان کے ساتھ امریکی حکام کی جانب سے روا رکھا جانے والا غیرانسانی سلوک ہے- پریس ٹی کی یہ اینکر اپنے خاندان اور بیماربھائی سے ملاقات کے لئے امریکہ گئی ہوئی تھیں جنھیں بلا کسی الزام کے سنٹ لوئیس ایئرپورٹ پر گرفتار کرکے واشنگٹن بھیج دیا گیا ہے- مرضیہ ہاشمی نے اپنے گھروالوں کو فون پر بتایا ہے کہ ان کے ساتھ توہین آمیز اور نامناسب رویہ اختیار کیا گیا اور ان کا حجاب بھی چھین لیا گیا-
پریس ٹی وی کے صحافی کالین کمپبل نے جیل میں مرضیہ ہاشمی کی حالت کو بہت خراب بتاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اہلکاروں نے ان کا حجاب اتار لیا اور حلال کھانے سے بھی محروم رکھا-
امریکہ نے ایسے عالم میں ایک اینکر اور صحافی کو گرفتار کیا ہے کہ اس ملک کی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پر آزادی بیان کو سب سے مقدس اور سب سے اہم آزادی قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ امریکہ میں آزادی بیان کی قدر و اہمیت اپنے عروج پر ہے-
اس کے باوجود امریکی حکومت نے مرضیہ ہاشمی کو گرفتار کرنے کے لئے ان کے امریکہ کے سفر سے ناجائز فائدہ اٹھایا اور انھیں غیرقانونی طور پر گرفتار کر کے اس آزاد فکر اور نقاد صحافی کے ساتھ بدسلوکی کی اور جیل میں زنجیروں سے باندھ کر رکھا ہے- مرضیہ ہاشمی کا سابق نام ملانی فرانکلین ہے اور وہ امریکی ریاست کلراڈو میں پیدا ہوئی ہیں اور انھوں نے جرنلیزم کی تعلیم حاصل کی ہے- وہ نوجوانی کے دور میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح کی شخصیت سے متاثر ہوکرمسلمان ہوگئیں اور ایران ہجرت کرگئی تھیں - انھوں نے برسوں تک پریس ٹی وی میں کام کیا ہے اور امریکہ کی منھ زور اور غیرانسانی پالیسیوں پر تنقید کرتی رہی ہیں-
مرضیہ ہاشمی کو صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم " رپورٹرز وداؤٹ بارڈر " کی اس تازہ ترین رپورٹ کے ایک مہینے بعد گرفتارکیا گیا جس میں انھوں نے امریکہ کو صحافیوں کے لئے دنیا کا چھٹا سب سے خطرناک ملک بتایا تھا-
امریکی ماہر بروس ڈیکسن نے پریس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں آزادی بیان صرف ایک نعرہ ہے جس پر عمل نہیں کیا جاتا کیونکہ اوباما اور ٹرمپ کی حکومتوں نے نقاد صحافیوں کو ہمیشہ ہی نشانہ بنایا ہے حتی بعض پر مقدمہ بھی چلایا ہے - امریکہ کے موجودہ صدرڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت نے بھی نقاد صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کے سلسلے میں امریکہ کی سابقہ حکومتوں کی ہی روش اختیار کی بلکہ ان کے ریکارڈ بھی توڑ دیئے ہیں - مرضیہ ہاشمی کی غیرقانونی گرفتاری اور ان کے ساتھ بدسلوکی و غیرانسانی رویے نے امریکی حکومت کی انسانیت دشمن ماہیت کو بخوبی واضح کردیا ہے خاص طور سے ٹرمپ تو اپنے دورحکومت میں کھل کراسلام دشمن اورنسل پرستانہ نعرے لگاتے ہیں اورانسانی حقوق کے اصولوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے- درحقیقت مرضیہ ہاشمی کے ساتھ ٹرمپ حکومت کا غیرانسانی سلوک ان کے سیاہ فام ہونے مسلمان ہونے اور امریکہ پر ان کی تنقید کی وجہ سے کچھ زیادہ ہی برا ہے-
امریکہ میں انسانی حقوق کی پابندی اورانفرادی ، سماجی اور شہری حقوق کے تحفظ کے نعروں کے باوجود ، مختلف مسائل منجملہ مقامی باشندوں ، اقلیتوں اور سیاہ فاموں کے سلسلے میں امریکی حکومت کا رویہ اور اس ملک کی جیلوں کی صورت حال، جارحیت، افراد کی ڈاتی و خصوصی زندگی کی جاسوسی اور دیگر متعدد مسائل اس بات کا ثبوت ہیں کہ واشنگٹن کا انسانی حقوق کی حمایت کا دعوی سراسر جھوٹا ہے-