رہبر انقلاب اسلامی کی تمام میدانوں میں استقامت پر تاکید
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل کی شام ملک کے اعلی حکام سے ملاقات میں امریکہ کے ایران دشمن اقدامات اور کوششوں کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ دشمن کے مقابلے میں ملت ایران کا حتمی آپشن تمام میدانوں میں استقامت ہے-
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اندازوں کی تبدیلی اور حکام کو جھکانے نیز عوام کو نظام سے دور کرنے پر مبنی امریکہ کے مذموم عزائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ : دشمن کے مقابلے میں صرف دو راستے ہیں یا ہم پسپائی اختیار کرلیں اور اس کے مقابلے میں دشمن آگے بڑھے؛ یا ہم استقامت کریں اور ڈٹ جائیں کیونکہ اسلامی جمہوریہ میں ہمارے تجربے سے ثابت ہوچکا ہے کہ جہاں بھی ہم نے دشمن کا مقابلہ کیا ، وہاں کامیاب رہے-
رہبر انقلاب اسلامی کے بیانات کئی اہم نکات کے حامل ہیں جو دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں اسٹریٹیجک اہمیت رکھتے ہیں- امریکہ اپنے جنونی اقدامات سے کوشش کررہا ہے کہ علاقے میں اپنے ایجنٹوں اور کٹھ پتلی حکومتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنی جنگ محور لفاظیوں اور دھمکیوں سے ایران کو مرعوب کردے- لیکن ملت ایران نے جنگ کا زمانہ دیکھا ہے اور امریکی طاقت کے زوال کی حقیقت سے واقف ہے- بہت سے ایسی وجوہات موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں امریکی طاقت و ہیبت کا بھرم ٹوٹ رہا ہے اور آج کا امریکہ چالیس سال پہلے کے امریکہ سے کمزور ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں یاد دہانی کرائی کہ : اہم سماجی مسائل اور امریکی حکومت میں بیچینی اور تضاد ایسی حقیقت ہے جو دشمن کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے-
آپ نے امریکہ کے سرکاری اداروں کی رپورٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اکتالیس ملین امریکیوں کو درپیش بھوک مری اور غذائی عدم تحفظ، چالیس فیصد نومولو بچوں کے ناجائز ہونے، بائیس لاکھ افراد کے جیلوں میں ہونے ( کہ جو آبادی کے تناسب سے دنیا میں سب سے بڑی تعداد ہے) منشیات کا سب سے زیادہ استعمال اور دنیا بھر رونما ہونے والے فائرنگ کے واقعات میں اکتیس فیصد فائرنگ کے واقعات کے امریکہ میں ہونے کو اس ملک کے جملہ حقائق قرار دیا ہے اور فرمایا کہ بعض لوگ امریکہ کو بہت بڑا، ہیبت ناک اور خطرناک ظاہر نہ کریں البتہ دشمن سے غافل بھی نہیں ہونا چاہئے-
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کے ساتھ گفتگو کے موضوع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ : امریکہ کی موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ، زہر پر زہر ہے-
آپ نے امریکی مطالبات اور مذاکرات خاص طور سے ایران کی میزائلی طاقت و صلاحیت کے بارے میں مذاکرات کرنے کے امریکی مقصد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ، اس کے اصلی معنی یہ ہیں کہ آپ اپنے میزائلوں کی دقیق نشانہ گیری اور رینج کم کریں تاکہ اگر ہم کسی دن تمہیں نشانہ بنائیں تو تم جوابی اقدام نہ کر سکو- واضح ہے کہ ایران میں کوئی بھی یہ نہیں مانے گا- ان حقائق کی بنیاد پر امریکہ سے مذاکرات تو دور کی بات ہے کسی معقول آدمی سے بھی مذاکرات کرنا غلط ہے اور وہ لوگ جو کسی بھی چیز منجملہ اخلاق، قانون اور بین الاقوامی اصولوں تک کے پابند نہیں ہیں، ان سے مذاکرات کرنا مذاق ہے اور کوئی معنی نہیں رکھتے-
ملت ایران ، مسائل و مشکلات کا حل نہ ہی امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں دیکھتی ہے اور نہ ہی ایٹمی سمجھوتے میں یورپ کے اب تک عملی جامہ نہ پہننے والے مذاکرات میں دیکھتی ہے بلکہ مسائل کا حل اپنی صلاحیتوں اور ملکی توانائیوں پر بھروسہ میں سمجھتی ہے اور اس حقیقت کے برخلاف کوئی بھی وہم و گمان، ملت ایران کی اندرونی طاقت و حالت کے غلط جائزے کا نتیجہ ہے-
موجودہ حالات میں بھی جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ؛ کوئی جنگ ہونے والی نہیں ہے اور ہوگی بھی نہیں کیونکہ ہم جنگ کا آغاز کرنے والے نہیں ہیں اور وہ بھی جانتے ہیں کہ جنگ ان کے فائدے میں نہیں ہے-
امریکہ کے مشہور اسٹراٹیجسٹ مارک بالمر کہ جنہیں امریکہ کی خارجہ پالیسی کی ایک خلاق شخصیت سمجھا جاتا ہے ، ایران - امریکہ ، نئی ٹیکٹیک " کے عنوان سے لکھتے ہیں : ایران ایک کم نظیر طاقت میں تبدیل ہوچکا ہے کہ جسے فوجی یلغار اور سخت جنگ سے سرنگوں نہیں کیا جا سکتا بلکہ اسلامی جمہوری نظام کو ختم کرنے کا واحد راستہ سافٹ وار کے میکانیزم پر عمل اور صحافتی جنگ کے ڈاکٹرین سے استفادہ کرتے ہوئے تشہیراتی نفسیاتی ٹیکٹیک کا استعمال ہے-
معاشرے کے ذہن میں اقتصادی و معاشی مسائل کے حل میں تعطل کا احساس اور اضطراب و مایوسی پیدا کرنا مغرب کی پروپیگنڈہ مہم اور نفسیاتی جنگ کے اہداف ہیں، لیکن ایران، سازشوں کے مقابلے میں پوری طاقت سے ڈٹا ہوا ہے اور دشمن کے مقابلے میں ملت ایران کا حتمی آپشن ، تمام میدانوں میں استقامت و پائداری ہے-