May ۲۵, ۲۰۱۹ ۱۷:۰۸ Asia/Tehran
  • اسلام آباد اور بغداد میں ظریف کے مذاکرات

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف جمعے کو اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات و گفتگو کے بعد آج سنیچر کو عراق پہنچ گئے

ایران کے وزیر خارجہ نے ان دوروں کے بارے میں کہا ہے کہ ؛ اس وقت علاقہ نہایت سخت اور مشکل دور سے گذر رہا ہے اور علاقے میں خطرناک اقدامات انجام پا رہے ہیں لہذا تمام پڑوسیوں سے صلاح و مشورے کی ضرورت ہے اور ان دوروں کا مقصد بھی یہی ہے-

 وزیر خارجہ جواد ظریف کے دورہ پاکستان کے موقع پر اس ملک کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی ، پاکستان کی قومی اسمبلی اسپیکر اسد قیصر اور پاکستانی فوج کے سربراہ قمرجاوید باجوا  کے ساتھ انھیں موضوعات کا جائزہ لیا گیا-

 امریکہ کی منھ زوری کی پالیسی پر ایک نگاہ ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی حکومت ، سفارتکاری کی جگہ منھ زوری ،  آزاد عالمی تجارتی تعلقات اور چند جانبہ پسندی کی جگہ پابندیوں اور یکجانبہ پسندی سے کام لینا چاہتی ہے - امریکہ کی جانب سے چین ، روس حتی یورپ کے خلاف پابندیوں کے ہتھیار کے استعمال سے پتہ چلتا ہے کہ اگر عالمی برادری اس روش کو جاری رکھنے دے گی تو عالمی تعلقات کا نظام ایسے افراد کے ہاتھوں میں چلا جائے گا جو کسی قانون کے پابند نہیں ہیں -

 اسی بنا پر نہ صرف علاقے کے ممالک بلکہ عالمی برادری عالمی امن و ثبات اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے امریکہ کی خلاف ورزیوں اور قانون شکنی کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہے- 

بین الاقوامی امور کے ماہر نوذر شفیعی ، موجودہ حالات اور ایران کے علاقائی تعلقات میں استحکام کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : ایران کو دنیا کے دیگر ممالک خاص طور سے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ  تعلقات کو فروغ دینے کے لئے اپنی  تمام صلاحیوں اور  وسائل سے استفادہ کرنا چاہئے اور اس مہم کا اقتصادی سفارتکاری کے لحاظ سے بھی اور پوری دنیا کے ساتھ متوازن سفارت کاری کے اعتبار سے بھی جائزہ لیا جا سکتا ہے-

 پاکستان اور عراق دونوں ایران کے پڑوسی ملک ہیں اور علاقے میں اجتماعی امن کے سلسلے میں ایران کے موقف اور اقتصادی تعاون کی ضرورت کو پوری طرح سمجھتے ہیں-

داعش اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایرا ن کی جانب سے عراق کی مشاورتی مدد ، پاکستان کے ساتھ ایران کا سرحدی تعاون اور مشترکہ سرحدوں پر تلخ دہشتگردانہ واقعات کو روکنے میں ایران کا کردار اس طرح کے تعاون کی اہمیت کا عکاس ہے جو علاقے  کی تمام قوموں کے مفاد میں ہے-

 علاقے میں سیکورٹی چیلنج داخلی سے زیادہ ، علاقے میں ٹرمپ کی مہم جوئی میں بعض ملکوں کے غیرعاقلانہ اقدامات اور امریکی مداخلتوں کا نتیجہ ہے - یمن میں بےگناہ بچوں اور عورتوں پر بمباری ، فلسطین میں صیہونی حکومت کے جرائم اور امریکی و صیہونی سازشیں سینچری ڈیل کا حصہ ہیں جس کا مقصد فلسطین کاز کو تباہ کرنا ہے اور یہ وہ مسائل ہیں جنھیں حل ہونا چاہئے-

مغربی ایشیا اس وقت نئے بحران کی راہ پر چل پڑا ہے - علاقے میں امریکہ کی خطرناک پالیسیاں اور خلیج فارس و بحیرہ عمان  میں جہازرانی کی سیکورٹی میں خلل پورے ایشیا کی سیکورٹی کے لئے خطرہ ہے-

اس صورت حال میں علاقے کے ممالک کو امن و ثبات کے تحفظ کے لئے بھرپور اشتراک عمل اور صلاح و مشورے کی ضرورت ہے- ایران کے وزیرخارجہ نے اسی تناظر میں بارہ مئی دوہزار انیس سے ترکمنستان سے ایشیائی ممالک کا دورہ شروع کیا اور اس کے بعد ہندوستان ، جاپان اور چین گئے-

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں انرجی کی سب سے زیادہ طلب و ضرورت ایشیاء کو ہے اور ایران ، انرجی فراہم کرنے والا ایک ملک ہے- ایران مشرقی و مغربی ایشیا کے درمیان ٹرانزٹ اور رابطہ پل کی حیثیت بھی رکھتا ہے لیکن امریکہ اپنی یکطرفہ پالیسیوں اوربین الاقوامی قوانین کے برخلاف پابندیوں سے اسٹریٹیجک تعاون کے اس عمل میں خلل ڈال رہا ہے- ان خلاف ورزیوں کا مقابلہ اور علاقے سے خطرات کو دور کرنے کا تقاضہ ہے کہ ایشیائی ممالک ، سیاسی ، اقتصادی اور سیکورٹی یکجہتی سے علاقے میں امریکہ کا کشیدگی پیدا کرنے کا سلسلہ روکیں- اس تناظر میں ایشیائی ممالک کے ساتھ  محمد جواد ظریف کا صلاح و مشورہ اس اہم مسئلے پر غور کرنے کے لئے ایک اہم موقع ہے-

 

 

 

ٹیگس