May ۲۶, ۲۰۱۹ ۱۶:۳۷ Asia/Tehran
  • عید استقامت اور جنوبی لبنان کی آزادی کی سالگرہ کی مناسبت سے سید حسن نصراللہ کا خطاب

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گذشتہ روز صیہونی حکومت پر مزاحمتی قوت کی کامیابی کی انیسویں سالگرہ اور لبنان کی مکمل آزادی کی مناسبت سے تقریر کی جو مختلف پہلوؤں کی حامل تھی-

 

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل کی تقریر کا سب سے اہم پہلو یوم قدس کی مناسبت سے نکالی جانے والی ریلیوں اور تقریبات کے انعقاد کی اہمیت پر تاکید تھی کہ جو آئندہ جمعے کو منایا جائے گآ- سید حسن نصراللہ نے سنچری ڈیل منصوبے سےمتعلق تبدیلیوں ، علاقے میں امریکہ کے توسط سے کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے اور غاصب صیہونی حکومت کے جرائم میں اضافےکو، رواں سال قدس کی ریلیوں کو گذشتہ برسوں کی نسبت زیادہ شان و شوکت سے منائے جانے کی ایک اصلی وجہ قرار دیا، اور ان ریلیوں میں بھرپور شرکت پر تاکید کی-

سید حسن نصراللہ کی تقریر کا دوسرا پہلو، سنچری ڈیل امریکی منصوبے سے ان کی مخالفت تھی- رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، سنچری ڈیل منصوبے کے نفاذ کا آئندہ مہینے جون میں اعلان کرنے والے ہیں- اسی سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل اپنے منحوس منصوبے سینچری ڈیل کو آگے بڑھانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ امریکہ قدس شریف کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دے چکا ہے اور آئندہ چند دنوں میں بحرین میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنا چاہتا ہے جس کا مقصد سینچری ڈیل کے اقتصادی پہلووں کو واضح کر کے ان کے حق میں رائے عامہ ہموار کرنا ہے۔ یہ کانفرنس ، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں عالمی سرمایہ کاری کے عنوان سے منعقد کی جا رہی ہے لیکن اس کا اصل مقصد سینچری ڈیل منصوبے کو آگے بڑھانا ہے۔ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں چند اسرائیلی وزیروں کی شرکت بھی متوقع ہے۔ جیسے جیسے ماہ مبارک رمضان کے اختتام سے قریب ہو رہے ہیں، سینچری ڈیل نامی منحوس امریکی سازش کے مزید پہلو عیاں ہوتے جا رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس میں اردن کو عرب ریپبلکن آف فلسطین میں تبدیل کر دیا جائے گا جبکہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان بھی اربوں ڈالر کی رشوت کے ساتھ عرب حکمرانوں کو اس منصوبے پر راضی کرنے کیلئے خریدنے میں مصروف ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ سنچری ڈیل منصوبے کا مقصد فلسطین کے مسئلے کو نابود کرنا ہے انہوں نے کہ اس مسئلے کے حوالے سے سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے- در ایں اثنا حسن نصراللہ نے بحرین کانفرنس کا تمام فلسطینی گروہوں کی جانب سے بائیکاٹ کئے جانے کو ایک حقیقی موقف قرار دیا  اور کہا کہ سنچری ڈیل منصوبے پر عملدرآمد کے ل‏ئے پہلا قدم اسی ملک میں اٹھایا جائے گا- سید حسن نصراللہ کا یہ موقف، سنچری ڈیل منصوبے کا ساتھ دینے میں بعض عرب ملکوں کے کردار سے پردہ اٹھانے کے مترادف ہے- 

سید حسن نصراللہ کی تقریر کا تیسرا پہلو سن 2000 میں مزاحمتی طاقتوں کی کامیابی کے واضح نتائج کو بیان کرنا تھا چنانچہ انہوں نے لبنان میں طاقت کا توازن پیدا کرنے کو اس کامیابی کے اہم نتائج میں سے قرار دیا اور کہا کہ اس کامیابی کے ساتھ یہ واضح ہوگیا کہ لبنان میں ایسی طاقت موجود ہے کہ جو اسرائیل کو کسی قسم کی کامیابی کے بغیر ہی لبنان سے باہر نکال سکتی ہے اور آج ماضی کی طرح لبنان کو عرب - اسرائیل حلقے میں کمزور ملک کی حیثیت سے نہیں دیکھا جاتا اور صیہونیوں نے لبنان میں اس حقیقی طاقت کو اسٹریٹیجک یا بنیادی خطرے کا نام دیا ہے- اس حلقے کا خیال ہے کہ سن 2000 میں کامیابی کے بعد، اسرائیل کے مقابلے میں حزب اللہ لبنان کی دفاعی طاقت اور جوابی کاروائی کی طاقت میں بہت اضافہ ہوا ہے- در حقیقت سید حسن نصراللہ نے لبنان کے اقتدار کے ڈھانچے میں حزب اللہ کی اعلی ترین پوزیشن اور مغربی ایشیا کے علاقے میں سیاسی نظم قائم ہونے کو، سن 2000 کی کامیابی کے اہم ترین نتائج میں سے قرار دیا-

حسن نصراللہ کی گذشتہ روز کی تقریر کا چوتھا پہلو لبنان سے شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے مسئلے کے بارے میں مغرب اور عرب اتحاد کی سیاست سے پردہ اٹھانا ہے- انہوں نے شامی پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی اور اسی طرح شامی حکومت کے توسط سے واپس ہونے والے پناہ گزینوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بعض مغربی اور عرب ممالک، شام کے آئندہ صدارتی انتخابات کو شامی پناہ گزینوں کی واپسی میں رکاوٹ قرار دے رہے ہیں-  سید حسن نصراللہ نے اس سلسلے میں کہا کہ بشار اسد کا دورۂ صدارت 2020 یا 2021 میں ختم ہو رہا ہے اور امریکہ اور مغربی وعرب ممالک شام کے صدارتی انتخابات سے پہلے پناہ گزینوں کے وطن واپس نہ لوٹنے پر اصرار کر رہے ہیں جبکہ ان ملکوں کا انسانی یا سیکورٹی مسائل سے کوئی ربط نہیں ہے-

سید حسن نصراللہ نے آخر میں بدعنوانی سے مقابلے پر بھی تاکید کی اور کہا کہ بدعنوانی سے مقابلہ جنوبی لبنان کو آزاد کرنے سے زیادہ دشوار ہے اور اس کے مقابلے کے لئے ایک قومی مزاحمت تشکیل دینے کی ضرورت ہے-    

ٹیگس