سنچری ڈیل منصوبہ ، بحرین اور سعودی حکام کے لئے دلدل
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ بحرینی اور سعودی قیادت نے فلسطینیوں سے غداری کرکے دلدل میں قدم رکھ دیا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی صبح کو تہران کے مصلائے امام خمینی میں، نماز عید فطر کے خطبوں میں فلسطین کے مسئلے اور سنچری ڈیل کے عنوان سے امریکہ کے سازشی منصوبے کو عالم اسلام کے سرفہرست مسائل میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ بحرین اور سعودی عرب جیسے بعض ملکوں کی خیانت کے سبب امریکہ اس طرح کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے درپے ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے صدی معاملے کے سلسلے میں بحرین کی میزبانی میں ہونے والے اقتصادی اجلاس کو امریکی اجلاس قرار دیتے ہوئے فرمایا یہ اجلاس امریکیوں سے متعلق ہے لیکن بحرین کے حکام کمزور اور بے بس ہو کر، اپنے اسلام مخالف جذبات اور حربوں کو ہوا دینے کے لئے حالیہ دنوں میں ایک مخصوص اجلاس کی میزبانی کرنے والے ہیں، مگران کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ انہوں نے کس دلدل میں قدم رکھا ہے- سنچری ڈیل منصوبہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے کے ساتھ ہی منظر عام پر آیا اور اس راہ میں بعض عرب رجعت پسند حکومتیں بھی امریکہ اور اسرائیل کا ساتھ دے رہی ہیں-
بحرین کی میزبانی میں اقتصادی اجلاس، پچیس اور چھبیس جون کو ہونے والا ہے جبکہ اس سے قبل مکہ میں خلیج فارس تعاون اجلاس اور عرب لیگ اجلاس بھی منعقد ہوئے جس میں مسئلہ فلسطین کو نظر انداز کیا گیا جس سے فلسطینیوں کے ساتھ آل سعود اور آل خلیفہ حکومتوں کی آشکارہ خیانت کی غمازی ہوتی ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بحرینی اور سعودی قیادت کی غداری کے باعث، امریکہ کے شیطانی منصوبوں کو تقویت مل رہی ہے-امریکی صدر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین پر دباؤ ڈال کر اس کوشش میں ہیں کہ سنچری ڈیل منصوبے کے اخراجات کو ان ملکوں سے وصول کریں- امریکہ کے توسط سے سعودی حکومت اور آل خلیفہ حکومت کی حمایت کے سبب، یہ ممالک عالم اسلام کے اولین مسئلے سے چشم پوشی کر رہے ہیں-
اسی سلسلے میں لبنان کے دارالحکومت بیروت کی سنٹ ژورف یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے ڈائرکٹر " کریم امیل بیتار " امریکی منصوبے کی فلسطینیوں کی جانب سے ٹھوس مخالفت کے بارے میں کہتے ہیں درحقیقت سنچری ڈیل منصوبے کی حقیقی ماہیت یہ ہے کہ اسرائیل اور خلیج فارس کے ممالک قریبی تعلقات برقرار کرنے کے ذریعے فلسطین کے مظلوم عوام کے حقوق پامال کرنے کے درپے ہیںاس سال یوم قدس کی ریلیاں دنیا کے سو سے زائد ملکوں میں نکالی گئیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق اور امنگوں کا کسی بھی منصوبے سے سودا نہیں کیا جا سکتا اور مزاحمت و استقامت ، امریکہ، عرب اور اسرائیل کے سنچری ڈیل منصوبے پر عملدر آمد میں رکاوٹ بنے گی-
کولمبیا کے سیاسی امور کے ماہر کارلوس سانتا ماریا کا خیال ہے کہ فلسطین کے مسئلے کو زندہ رکھنے کے لئے یوم قدس کی ریلیوں کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ اتحاد و یکجہتی کا دائمی اور جاوداں اظہار ہونا چاہئے-
اس سال یوم قدس کی ریلیوں نے ثابت کردیا ہے کہ سنچری ڈیل منصوبے کو، کسی بھی فلسطینی گروہ یا عرب اور مسلم امۃ کی حمایت حاصل نہیں ہے- اس منصوبے میں فلسطینی عوام بالخصوص فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگی کے بنیادی حقوق کو نظر انداز کیا گیا ہے اور اس کا مقصد صرف اسرائیل کی غاصب حکومت کو توسیع دینا ہے- اسلامی ملکوں میں اتحاد و یکجہتی کے حکفرما ہونے کے ساتھ ، سنچری ڈیل منصوبہ سرانجام شکست سے دوچار ہوگا اور فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے تعلق سے امریکہ کے ماضی کے منصوبوں کے تجربات اسی امر کے آئینہ دار ہیں-
ایسے حالات میں سنچری ڈیل منصوبے پر عملدرآمد کے لئے سعودی اور آل خلیفہ حکومتوں کی کوششیں، محض ایسے دلدل کی سمت قدم بڑھانا ہے کہ جس میں سازش رچانے والی یہ حکومتیں دھنس کر رہ جائیں گی اور فلسطین اور قدس کا مسئلہ بدستور مزاحمتی افکار کی حمایت سے زندہ و پائندہ رہے گا- جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے سنچری ڈیل کی مخالفت کرنے والے اسلامی ممالک اور فلسطینی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئےفرمایا: صدی معاملہ کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہوگا اور نہ ہی سرانجام کو پہنچے گا۔