رہبر انقلاب اسلامی :میں ذاتی طور پر ٹرمپ کو پیغامات کے تبادلے کے لئے لائق ہی نہیں سمجھتا
تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی کے ساتھ جاپانی وزیر اعظم کی ہونے والی ملاقات میں جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ میں امریکی صدر کا پیغام آپ کی خدمت میں پہنچانا چاہتا ہوں-
رہبر انقلاب اسلامی نے جاپانی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ مجھے آپ کی نیک نیتی اور سنجیدگی میں کوئی شک نہیں ہے لیکن آپ نے امریکی صدر کے حوالے سے جو کچھ نقل کیا ہے ، میں ذاتی طور پر ٹرمپ کو پیغامات کے تبادلے کے لئے لائق ہی نہیں سمجھتا ، میں انہیں کوئی جواب نہیں دینا چاہتا اور نہ ہی آئندہ دوں گا-
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ میں یہاں آپ سے جو کچھ گفتگو کر رہا ہوں وہ آپ کی گفتگو کے دائرے میں ہے کیوں کہ ہم جاپان کو ایک دوست ملک سمجھتے ہیں اگرچہ کچھ شکوے شکایت بھی ہیں- آپ نے جاپانی وزیر اعظم کے اس بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکہ ایران کے ساتھ حقیقت و سچائی کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادہ ہے فرمایا کہ اسلامی جموریہ ایران نے پانچ ، چھ سال کی مدت تک امریکہ اور یورپی ملکوں کے ساتھ ایٹمی مسئلے میں گروپ پانچ جمع ایک کے ساتھ مذاکرات انجام دیئے ہیں اور ایک نتیجے تک پہنچے بھی ، لیکن امریکہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدے سے نکل گیا۔ اس بنا پر کوئی بھی عاقل فرد یا قوم ایسے ملک کے ساتھ مذاکرات نہیں کرسکتی کہ جس نے تمام معاہدے منسوخ کردیئے ہوں-
اس سلسلے میں بہت سے ثبوت وشواہد موجود ہیں چنانچہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے، بطور مثال ایران کے تعلق سے چند روز پیش امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات کا ذکر کیا اور فرمایا: ٹرمپ نے جاپان سے واپسی کے فورا بعد ایران کی پٹروکیمکل مصنوعات پر پابندی لگا دی۔ کیا یہی سچائی کا پیغام ہے؟ کیا اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے میں سچا ہے؟ رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح ایران کے توسط سے ایٹمی ہتھیاروں کی روک تھام کے لئے امریکی عزم پر مبنی جاپانی وزیر اعظم کی باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایک بار پھر ایٹمی ہتیھاروں کے بارے میں فرمایا کہ میں ایٹمی ہتھیاروں کا مخالف ہوں اور ایٹمی ہتھیاروں کے حرام ہونے کے بارے میں میرا شرعی فتوی بھی موجود ہے لیکن یہ بات جان لیں کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتے تو امریکہ بھی ہمیں روک نہیں سکتا تھا اور رکاوٹ بھی نہیں بن سکتا تھا- حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا انبار لگانا بھی خلاف عقل اقدام ہے فرمایا کہ امریکہ کا اس بات حق نہیں رکھتا کہ وہ یہ تعین کرے کہ کون ملک ایٹمی ہتھیار رکھے اور کون نہ رکھے کیوں کہ امریکہ کے پاس خود کئی ہزار ایٹمی وار ہیڈز موجود ہیں-
حقیقت یہ ہے کہ ایران کے ساتھ امریکہ کا مسئلہ نہ ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں سے ہے اور نہ ہی ایٹمی معاہدے سے ہے- ٹرمپ نے درحقیقت کوئی ایسا قدم اٹھانے سے دریغ نہیں کیا ہے کہ جس سے اسلامی جمہوری نظام کو نقصان پہنچے اور یا ایران کی پیشرفت میں رکاوٹ بن جائے- ان ہی مسائل کے پیش نظر رہبر انقلاب اسلامی نے جاپانی وزیر اعظم کی اس بات پر کہ ٹرمپ نے ان سے کہا ہے کہ امریکہ ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتا فرمایا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا مسئلہ حکومت کی تبدیلی کا نہیں ہے کیوں کہ اگر وہ ایسا کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہوں پھر بھی ایسا کرنا ان کے بس میں نہیں ہے بالکل اسی طرح جیسے سابق امریکی صدور پچھلے چالیس برسوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کی نابودی کی کوشش کرتے رہے ہیں لیکن نہیں وہ ایسا نہیں کرسکے-
شینزو آبے نے اس ملاقات میں اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکی ہمیشہ یہ چاہتے ہیں کہ اپنے طرزفکر اور عقائد کو دیگر ملکوں پر مسلط کریں اس بنا پر امریکہ پر ایران کا اعتماد نہ کرنے اور ایسے افکار کے حامل افراد کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی وجہ کو سمجھنا اور درک کرنا بھی کوئی دشوار کام نہیں ہے- لیکن وہ چیز کہ جو اس ملاقات میں ایران اور جاپان کے درمیان اہمیت کی حامل تھی، رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ سے متعلق جاپانی وزیر اعظم کی تجویز کا خیر مقدم کیا جانا تھا اسی لئے آپ نے فرمایا کہ جاپان ایشیا کااہم ملک ہے اور اگر وہ ایران کے ساتھ تعلقات کا فروغ چاہتا ہے تو پھر ٹھوس عزم کا اظہار کرے جیسا کہ بعض دوسرے اہم ممالک اپنا عزم ظاہر کرچکے ہیں-