Jul ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۴:۱۸ Asia/Tehran
  • تیل کا مسئلہ غیرسیاسی ہونا چاہئے: ایران

ایران کے وزیر پٹرولئم بیژن نامدار ژنگنے نے سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تیل کا مسئلہ غیرسیاسی ہونا چاہئے۔

ژنگنے نے اس حقیقت کو بیان کرتے ہوئے کہ ایران نے گذشتہ سو برسوں سے تیل کو پرامن و محفوظ کررکھا ہے کہا کہ اوپک کا ایک سیاسی ادارے میں تبدیل کرنے کا مطلب عالمی منڈی میں  ‎تیل کو ہتھیار کے طور پراستعمال کرنا ہے جبکہ تیل کی منڈی کو محفوظ اور غیرسیاسی ہونا چاہئے-

 تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ایسی حالت میں ویانا میں اختتام پذیر ہوا کہ اس ادارے کے بعض اراکین کے رویّے نے اوپک کے انجام کو مبہم و مشکوک بنا دیا اوراس کے بارے میں بہت سے سوالات کھڑے کردیئے ہیں-

جس زمانے سے امریکہ نے پابندیوں کا دائرہ تیل تک پھیلایا ہے ، اس وقت سے ہی قیمتوں میں عدم استحکام  اور ناپائداری نے تیل پیدا کرنے والوں کو مسائل و مشکلات سے دوچار کردیا ہے-

 ایرانی تیل کی فروخت پر امریکی پابندیوں کے فیصلے کے نتائج کے بارے میں سامنے آنے والے تجزیوں سے ان پابندیوں کا دو مقصد نظر آتا ہے-

 پہلا مقصد معیشت کی اصلی بنیاد کے عنوان سے ایران کے تیل گیس اور پیٹروکیمکل مصنوعات کی منڈی پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا اور آخرکار امریکی شرائط کے مطابق ایٹمی سمجھوتے کے بارے میں ازسرنو مذاکرات کرنا ہے- لیکن دوسرا مقصد جو امریکہ کے لئے اہمیت کا حامل ہے ، تیل کی منڈی پر امریکہ کا تسلط ہے-  تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکہ ریت کے پرتوں سے نکالے جانے والے شیل آئل کے مفاد میں کام کرنا چاہتا ہے- ٹرمپ ایشیا میں ایرانی تیل کی برامدات کے حصے پر خود قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور اسے امریکی تیل کمپنیوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں-

 العربی الجدید ویب سائٹ نے اس مقصد کا تجزیہ کرتے ہوئے ٹرمپ کے ایران مخالف اقدام کو دنیا کی انرجی کی منڈی اور اس کے  کنٹرول کی اسٹریٹیجی پرعمل درآمد کرنا بتایا ہے- 

یہ نیوزویب سائٹ لکھتی ہے کہ : امریکہ اس مقصد کو چین کے ساتھ اپنے تجارتی مذاکرات کے حق میں دیکھتا ہے کیونکہ چین ایک ایسا ملک ہے جسے ایران اور خلیج فارس کے عرب ممالک کے تیل کی شدید ضرورت ہے اور وہ اس طریقے سے جاپان ، جنوبی کوریا اور تایوان جیسے اپنے دیگراتحادیوں پربھی دباؤ ڈال سکتا ہے-

 ٹرمپ نے اپنے اس فیصلے سے تیل درامد کرنے والے بڑے ممالک کو مشکل آپشنس سے دوچار کردیا ہے-

تیل کے شعبے میں امریکی ماہراسکوٹ موڈیل نے بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ : تیل درامد کرنے والے ایشیائی ممالک امریکی فیصلے سے غصے میں ہیں-

 تیل کے خریداروں کو درحقیقت عالمی ادارہ تجارت کے قوانین کے برخلاف یکطرفہ فیصلوں کی وجہ سے ایرانی تیل سے محروم ہونا پڑ رہا ہے- اس بیچ ایران کے خلاف اوپک کے بعض اراکین کے یکطرفہ اقدامات، اوپیک کے بکھرنے اور ٹوٹنے پر منتج ہو سکتا ہے- امریکی فیصلہ نہ صرف تجارت میں ایران کے حق کی پامالی ہے؛ بلکہ ہراس فریق کے اقتداراعلی اور خودمختاری کے خلاف جارحیت ہے جو ایران کے ساتھ تجارت کرنا چاہتے ہیں چاہے وہ امریکہ کے اتحادی ممالک ہوں یا غیراتحادی ممالک ہوں کیونکہ یہ  آزادی تجارت کے حق سے متعلق  قوانین کے مطابق ہے جس پر امریکہ نے بھی دستخط کئے ہیں- یہ انرجی کی منڈی میں ایک خطرناک کھیل ہے جو یقینا تمام ممالک کے اقتصادی مفادات کے نقصان میں ہے-

 العربی الجدید کی ویب سائٹ کی نظر میں امریکی اقدامات اوپک کے تابوت میں ایک کیل ہے جو ٹرمپ کے ہاتھوں میں کھلونہ بنا ہوا ہے جسے وہ اپنے مفادات کے پیش نظر جب چاہتا ہے چلاتا ہے اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی اس موقع سے غلط  فائدہ اٹھاتے ہیں -

ایران کے وزیرپیٹرولئم نے اس سے پہلے بھی کھل کر کہا تھا کہ ایران صرف اپنے مفادات کی وجہ سے اوپک کا رکن ہے - بنا برایں اگر اوپک کے رکن بعض دیگر ممالک ایران کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کریں گے تو تہران انھیں مناسب جواب دینے سے پیچھے نہیں ہٹے گا-

ٹیگس