ظریف کی سفارتکاری کی حسن نصراللہ کی جانب سےحمایت
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ نے ایک پیغام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف کے خلاف عائد امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے، استقامت و مزاحمت کی جانب سے ان کی حمایت پر تاکید کی ہے-
سید حسن نصراللہ نے بدھ کی رات کو ایک پیغام میں ایران کے وزیر خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ تمام عالمی حلقوں میں حق کی آواز اور عالمی سامراج کے مقابلے میں حق و حقیقت کے ترجمان ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے 31 جولائی 2019 کو ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا نام اپنی پابندیوں کی فہرست میں ڈال دیا تھا۔ امریکی انتظامیہ کا یہ اقدام، مغربی ایشیا کے علاقے میں مزاحمت کے محور کی سفارتکاری کے موثر ہونے کی علامت ہے کہ جس نے میدان جنگ میں کامیابی کے ساتھ ساتھ ، سفارتکاری کے میدان میں بھی کامیابی سے عمل کیا ہے-
مغربی ایشیا منجملہ لبنان ، شام ، عراق اور یمن میں امریکی انتظامیہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں کو ناکام بنانے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیاب اور موثر سفارتکاری، مغربی ایشیا کے علاقے میں توازن قائم رکھنے میں مزاحمت کے محور کی برتری اور کامیابی جاری رہنے کی غماز ہے- ایران کی جانب سے مسلسل مشاورت اور تبادلۂ خیال نیز فعال سفارتکاری نے مغربی ایشیا کے علاقے میں مختلف بحرانوں کو، مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی راہ پر گامزن کیا ہے اور شام کا بحران اس کی ایک مثال ہے- اور ایران نے آستانہ مذاکرات کے سلسلے میں پیہم سفارتی کوششوں کے ذریعے، امریکی عزائم کے بغیر شام کے بحران کے حل میں اپنی موثر سفارتکاری کو سب پر برملا کردیا ہے-
شام کے بحران کے حل کے لئے آستانہ عمل کے تناظر میں تقریبا پندرہ اجلاسوں کا انعقاد، ایران کی کارآمد اور مفید ڈپلومیسی کے غالب ہونے کی علامت ہے کہ جس نے روس اور ترکی کے ساتھ تعمیری تعاون کے ذریعے، شام میں عرب، مغرب اور عبری اتحاد کی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے- یہ سفارتکاری، شام اور مغربی ایشیا کے علاقے، نیز خلیج فارس اور آبنائے ہرمز کے علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں میں موثر رہی ہے کہ جس کے سبب علاقے کے ملکوں کو، بیک وقت میدانی اور سیاسی عمل کے فروغ سے فائدہ حاصل ہوا ہے، اور امریکہ بندگلی میں پہنچ گیا ہے-
مزاحمت و استقامت کے محور کی میدانی طاقت اور سفارتکاری نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی علاقائی پالیسی کو شکست سے دوچار کردیا ہے اور حسن نصراللہ کی تعبیر میں، باطل کے مقابلے میں حق کو کامیابی نصیب ہوئی ہے- میدانی تبدیلیوں میں مزاحمتی محور کی فوجی طاقت نے اپنا اثر دکھایا ہے ، اور ایران کے وزیر خارجہ کی حق بیانی اور سفارتکاری کو عالمی اداروں میں طاغوتوں کے مقابلے میں حق کے ترجمان کی حیثیت سے تسلیم کیا ہے-
بین الاقوامی حلقوں میں ایران کے وزیر خارجہ کی روشن فکری نے مغربی ایشیا، خلیج فارس اور آبنائےہرمز کے علاقوں میں تمام تر سازشوں کو ناکام بنایا ہے- خلیج فارس میں ظریف کی ڈپلومیسی اور طاقت کی نمائش نے امریکہ اور اس سے وابستہ حکومتوں کو اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں جہاز رانی کی سلامتی کو بہانہ بناکر اتحاد قائم کرنے کی فکر کریں ۔ اگرچہ یہ امر مزاحمتی محور کی کامیابیوں کے موثر ہونے کے سبب، ایران کے ساتھ ان کی دشمنی کی علامت ہے-
خلیج فارس کے علاقے، اور اسی طرح شام اور یمن میں رونما ہونے والی سیاسی و فوجی تبدیلیاں، ان علاقوں میں سیاسی و میدانی توازن قائم کرنے میں ایران کے محوری کردار کی علامت ہیں اور استقامتی محور نے ہر سفارتی میدان اور جنگ کے میدان میں اپنی قوت و طاقت کا مظاہرہ کیا ہے- ایسے حالات میں حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل کی تعبیر کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران جیسے بڑے ملک کے مقابلے میں امریکہ کے دشمنانہ اقدامات اور پابندیاں کارساز نہیں ہیں جس طرح سے کہ امریکہ کو پابندیاں عائد کرنے کے باوجود، لبنانی مزاحمت کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے-