تیل کی عالمی منڈی میں قیمت کو مہار کرنے کی امریکی کوشش
سعودی عرب کے تیل کی تنصیبات پر یمن کی مزاحمتی فورسز کے حملے کے باعث خام تیل کی پیداوار میں یومیہ پانچ آعشاریہ سات ملین بیرل یعنی تقریبا 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اور تیل کی عالمی منڈیوں میں ایک تلاطم برپا ہونے کے سبب واشنگٹن نے اپنی پریشانی کا اظہار کیا ہے-
سعودی وزیر توانائی عبدالعزیز بن سلمان نے سنیچر کی رات کہا کہ آرامکو کی بقیق اور خریص آئل ریفائنریوں پر یمن کے ڈرون حملے کے نتیجے میں دونوں آئل ریفائنریوں میں تیل کی پیداوار رک گئی ہے۔ سعودی عرب کے وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے کی وجہ سے خام تیل کی پیداوار میں یومیہ پانچ اعشاریہ سات ملین بیرل یعنی تقریبا 50 فیصد کمی ہوئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر یمن کے ڈرون حملوں اورتیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں پر اس کے اثرانداز ہونے کے سبب ، قیمتوں پر کنٹرول کے لئے اس ملک کے تیل کے اسٹریٹجیک ذخائر سے استفادہ کی اجازت دی ہے- ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ سعودی عرب پر حملے کے پیش نظر کہ جو ممکن ہے تیل کی قیمتوں پر اثر انداز ہوجائے، اپنے تیل کے اسٹریٹیجک ذخائر سے ضرورت پڑنے کی صورت میں استفادے کی اجازت دے دی ہے تاکہ تیل کی منڈی کی قیمت برقرار رہے- واشنگٹن نے یہ قدم تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافے سے لاحق تشویش کے باعث اٹھایا ہے -
تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر یمنی ڈرون حملوں کے بعد کہ جس سے تیل کی نصف سے زیادہ پیداوار رک گئی ہے، ممکن ہے کہ ہر بیرل تیل کی قیمت میں دس ڈالراضافہ ہوجائے- جبکہ آج پیر کے روز خام تیل کا معیاری برنٹ کروڈ 19 فیصد اضافے کے ساتھ 71.95 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا ہے- بلمبرگ چینل نے بھی سعودی عرب کے تیل کی تنصیبات پر یمنی ڈرون حملوں کے بعد تیل کی قمیت میں انیس فیصد اضافے کی خبر دی ہے- وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر کلین کانوی نے کہا ہے کہ امریکہ کا محکمۂ توانائی ، عالمی تیل کی منڈی کو مستحکم رکھنے اور دنیا میں اس توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے کی غرض سے اپنے اسٹریٹیجک ذخائر سے استفادہ کرنے کی آمادگی رکھتا ہے-
تیل کی عالمی منڈی پر کنٹرول کے مقصد سے امریکہ کے اسٹریٹیجک ذخائرسے استفادے کے لئے ٹرمپ کا حکم ، دوہرے مقاصد کا حامل ہے - عالمی پہلو کے لحاظ سے ٹرمپ کی یہ کوشش ہے کہ تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی واقع ہو- واشنگٹن چاہتا ہے کہ تیل کی قیمتیں موجودہ قیمتوں سے کم ہوجائیں اور اس سلسلے میں ٹرمپ نے جب سے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھا ہے مغربی ایشیا میں اپنے عرب اتحادیوں خاص طورپر سعودی عرب سے ہمیشہ سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے تیل کی پیداوار میں اضافہ کرکے اور اسے تیل کی مارکیٹوں میں بھیجنے کے ساتھ ہی واشنگٹن کے اس مطالبے کو پورا کرے- البتہ یہ مطالبہ ایران اور ونزوئلا کے خلاف امریکہ کی جانب سے تیل پر پابندی کے پیش نظر، تیل کے شعبے میں کہ جس کے باعث لامحالہ تیل کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے ، اہمیت رکھتا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب کی تنصیبات پر یمنی فوج کے تازہ ترین حملے سے پہنچنے والے نقصان کے سبب ، آئندہ کی صورتحال کچھ واضح نظر نہیں آرہی ہے-
کنسلٹنگ سروسز کمپنی " انرجی اسپکٹس " نے اعلان کیا ہے کہ آرامکو تنصیبات پر حملے کے سبب سعودی عرب کے خام تیل کی پیداوار کا تقریبا نصف سے زیادہ حصہ تباہ ہوجانے کے بعد، امکان ہے کہ پیر کے روز سے وہ دوبارہ جزوی طور پر اپنا کام شروع کردے لیکن اس کے مکمل طور پر کام شروع کرنے میں کئی ہفتے کا وقت لگ سکتا ہے- تیل کے ذخائر کے ماہرین کے بقول سعودی عرب کی آرامکو تیل کمپنی کی تنصیبات پر یمنی فوج کے حملوں سے بہت وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اس لئے مختصر مدت میں اس کی تعمیر اور مرمت کا امکان نہیں پایا جاتا ہے-
ٹرمپ ، امریکہ کے تیل کے اسٹریٹیجک ذخائر سے استفادے کا حکم دینے کے ساتھ ہی، ملکی سطح پر ایک ہدف کے درپے ہیں - تیل کی قیمتوں کو کم کرنے کا ٹرمپ کا مجموعی ہدف، امریکی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات ، خاص طور پر پٹرول کو سستا کرنا ہے- امریکہ کی اقتصادی صورتحال کے پیش نظر ، ٹرمپ نومبر 2020 کے صدارتی انتخابات میں ووٹروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے کے لئے پٹرول کی قیمت میں اضافہ نہیں چاہتے اور یہ مسئلہ ٹرمپ کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے- ساتھ ہی یہ کہ پٹرول کی قیمت میں اضافے کی صورت میں، امریکی عوام ٹرمپ انتظامیہ کو، جنگ یمن میں سعودی حکومت کی ہمہ جانبہ حمایت کے باعث، کہ جو سعودیوں کی تیل کی تنصیبات پرحملے اور اس کے نتیجے میں تیل کی قیمت اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنی ہے، قصوروار ٹھہرائیں گے اور ساتھ ہی سعودیوں کے لئے ٹرمپ کی ہمہ جانبہ حمایت، امریکی عوام میں ان کی مقبولیت اور ووٹروں میں بھی کمی کا باعث بنے گی-