سعودی عرب کے مالی ذخائر میں زبردست کمی
تیل کی قیمتوں میں کمی ، جنگ یمن اور خطے کے بحرانوں کو ہوا دینے کے سبب سعودی عرب کے مالی ذخائر میں زبرست کمی واقع ہوگئی ہے۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ معاملات کے سبب سعودی حکومت کے مالی ذخائر پچھلے چار سال کے دوران اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے ملک کے مالی ذخائر سن دوہزار پندرہ کے اختتام پر چھے سو گیارہ ارب، نوسو ملین ڈالر پر پہنچ گئے ہیں جو سن دوہزار گیارہ کے بعد سعودی حکومت کے مالی ذخائر کی نچلی ترین سطح ہے۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر سن دوہزار سولہ کے دوران سعودی حکومت کے مالی ذخائر میں مزید پانچ سو ارب ڈالر کی کمی کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سعودی عرب کو سن دوہزار پندرہ کے بجٹ میں اٹھانوے ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
تیل کی پیداوار میں اضافے اور عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے گزشتہ سال کے دوران سعودی عرب کی تیل سے حاصلہ آمدنی میں ساٹھ فی صد کمی واقع ہوئی ہے جس کا بجٹ خسارے پر براہ راست اثر پڑا ہے۔
سعودی حکومت نے پچھلے چند ہفتے کے دوران اندرون ملک تیل کی قیمت میں اسی فیصد جبکہ بجلی ، پانی، گیس اور دیگر اشیاء و خدمات کے نرخوں میں غیر معمولی حدتک اضافہ کر دیا ہے۔