پانچ کوہ پیما ‘کےٹو’ سر کرنے میں کامیاب، ایک جاں بحق
افغان کوہ پیما علی اکبر سخی دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کے دوران کے2 کیمپ 4 میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ ایک خاتون فرانسیسی کوہ پیما واپسی پر کے ٹو بیس کیمپ میں ناساز طبیعت کے باعث ریسکیو سروسز کی منتظر ہیں۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ‘کے ٹو’ کو سر کرنے والے افغانستان کے پہلے کوہ پیما علی اکبر سخی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے، وہ پاکستانی کے 2 ایکسپیڈیشن ٹیم کا حصہ تھے، تاہم 5 کوہ پیماؤں پر مشتمل نیپالی روپ فکسنگ ٹیم رات 9 بجے کے قریب ‘کے ٹو’ کی چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔
ایڈونچر پاکستان سے تعلق رکھنے والے محمد علی ناگری نے روپ فکسنگ ٹیم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور ‘کے ٹو’ کو کوہ پیماؤں کے لیے کھول دیا گیا ہے.
دوسری جانب، کانکورڈیا کے قریب بیس کیمپ میں پھنسی فرانسیسی کوہ پیما نادیہ سارہ نے حکومت سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں ریسکیو کی اپیل کی۔
ٹور آرگنائزر وجاہت نے کہنا ہے کہ غیر ملکی ٹریکرز کی 13 رکنی ٹیم، جس میں 2 پاکستانی بھی شامل ہیں، اس نے تقریباً 10 روز قبل اسکردو سے بیس کیمپ کی جانب اپنا سفر شروع کیا تھا۔
معروف نیپالی کوہ پیما، 47 سالہ سانو شیرپا نے جمعرات کی صبح گاشربرم 2 کو سر کیا، اس کے ساتھ ہی سانو شیرپا 8,000 میٹر سے بلند تمام 14 چوٹیوں کو دو بار سر کرنے والے دنیا کے پہلے کوہ پیما بن گئے۔ چند ہفتے قبل سانو شیرپا نے نانگا پربت کو سر کیا تھا۔