بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نظر بند
بزرگ کشمیری رہنما اور حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی کو بدستور اپنی رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں وہ گذشتہ چھ برسوں سے نماز جمعہ ادا کرنے سے قاصر ہیں۔
حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ سید علی گیلانی کی نظربندی پچھلے ساڑھے 6 سال سے بدستور جاری ہے اور اُن کے گھر کے باہر پولیس اور سی آر پی ایف دونوں تعینات ہیں اوریہاں سی سی ٹی وی کے ذریعے سے 24 گھنٹے ان کی نگرانی کی جارہی ہے۔
حریت کانفرنس کے ترجمان نے حکومتی پالیسی کو غیرقانونی اورغیراخلاقی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ گھر کی چار دیواری میں سالہاسال سے قید رہنے سے سید علی گیلانی کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور وہ دن بدن زیادہ کمزوری اور نقاہت محسوس کرنے لگے ہیں۔
دوسری جانب سری نگر کی تاریخی مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے مسئلہ کشمیر کو ایک زندہ حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مختلف حیلے، بہانوں اور ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو جو1931 سے جاری ہے دبانے اور بدنام کرنے سے باز رہے کیونکہ بقول میرواعظ اس قسم کے حربوں سے یہاں کے عوام کی جدوجہد کو ختم نہیں کیا جاسکتا ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کا جو حق اقوام متحدہ اورعالمی برادری نے تسلیم کیا ہے وہ ان کو نہیں دیا گیا اور قدم قدم پر یہاں کے عوام کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔