Jul ۰۷, ۲۰۱۷ ۱۱:۳۰ Asia/Tehran
  • ہندوستان، مغربی بنگال کے کئی علاقوں میں حالات کشیدہ

آرایس ایس کارکنوں کے خلاف آآگ لگانے سمیت مسلمانوں کے گھر میں توڑ پھوڑ کے 68 کیسز درج کئے گئے ہیں۔

ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال  کے کئی علاقوں میں جمعرات کو تشدد بھڑکنے کے بعد مقامی مسلم لیڈروں نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر الزام لگایا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی موجودگی کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف ملک بھر میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے ۔

مقامی مسلم رہنما عبد المتين نے کہا ہے کہ کئی سالوں سے دونوں برادری کے لوگ ایک ساتھ رہ رہے تھے لیکن کچھ عرصے سے دونوں میں کافی کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں پہلے کبھی بھی آر ایس ایس متحرک نہیں ہوا تھا لیکن اب بی جے پی اور آر ایس ایس کی علاقوں میں موجودگی میں اضافہ ہو رہا ہے اسی لئے ریاست اور ملک میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں ۔ ان لوگوں کی وجہ سے ملک کا مسلمان خود کو غیر محفوظ محسوس کرتا ہے ۔

فیس بک پر متنازع پوسٹ کے بعد شمالی 24 پرگنہ ضلع کے بشیرہاٹ سب ڈویژن کے بادوریا میں فرقہ وارانہ تشدد میں زخمی 65 سالہ شخص کی کل کلکتہ میں موت ہوگئی  جس کے بعد فساد زدہ علاقہ میں ایک بار پھر تشدد کے واقعات رونما ہوئے ۔

بنگلہ دیش کی سرحد سے 12 کلو میٹر دوری پر واقع اس علاقے میں سنیچر کی شام سے ہی حالات کشیدہ ہیں ۔ پیر کے روز سیکڑوں افراد نے متنازع پوسٹ کرنے والے کے خلاف جلوس نکالا جو بعد میں تشدد میں تبدیل ہوگیا۔ اس واقعہ میں 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ جس کے بعد جمعرات کو شر پسندوں نے درگاہ اور مسلمانوں کی دوکانوں پر حملہ کردیا۔ پولیس نے شر پسندوں کو منتشر کرنے کے لئےآنسو گیس کے گولے داغے جبکہ شرپسندوں نے ٹائر جلا کر روڈ بلاک کردی تاہم مقامی لوگوں کا کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر بم بھی پھینکے گئے ہیں ۔

واضح رہے کہ گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم طالب علم نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر خانہ کعبہ اور نبیؐ کی توہین آمیز تصویریں پوسٹ کی تھیں جس کے بعد مسلمانوں نے احتجاج کیا جس کے بعد گزشتہ کئی دنوں سے حالات کشیدہ ہیں اور انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس بند کردیا ہے۔

ٹیگس