مسئلہ کشمیرپرثالثی کا بیان ٹرمپ کو مہنگا پڑگیا
امریکی صدرکی جانب سے مسئلہ کشمیرپرثالثی کے بیان کو لے کرہندوستان کی پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ ہوا۔
ہندوستان نے امریکی صدرڈونالد ٹرمپ کی پیشکش کو مستردکرتے ہوئےکہا کہ ڈونالد ٹرمپ پی ایم مودی سے ہوئی ملاقات کے متعلق غلط اور بے بنیاد باتیں بیان کررہے ہیں۔
ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمارکا کہناہے کہ وزیراعظم نریندرمودی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں دی گئی کہ امریکہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرے اور اس معاملے پرہندوستان کا مستقل موقف یہی رہا ہے کہ پاکستان سے مذاکرات اسی وقت ممکن ہوں گے جب وہ سرحد پار ہونے والی دہشت گردی ختم کرے۔ ایک اور ٹویٹ میں رویش کمار نے کہا کہ ہند و پاک کے مابین تعلقات دو طرفہ نوعیت کے ہیں اور ان کو حل کرنے کے لیے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ موجود ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے کشمیر کے معاملہ پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے سے متعلق بیان پر اپوزیشن پارٹیوں نے آج راجیہ سبھا میں ہنگامہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا جس سے ایوان کی کارروائی چند گھنٹوں کیلئے ملتوی کرنی پڑی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے کل ہونے والی ملاقات میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے ثالث بننے کی پیشکش کی تھی جس کا پاکستان نےخیر مقدم کیا تھا جبکہ ہندوستان نے کشمیر کے مسئلے کے حل میں کسی تیسرے فریق کو شامل کرنے کے امکان کومستردکرتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔