قومی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ مظاہرے کے دو ماہ
شاہین باغ کے مظاہرین نے ملک کی سوچ بدلنے کے ساتھ مشترکہ تہذیب کو بچانے کی کوشش کی ہے۔
قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین کی خواتین مظاہرے کو دو ماہ مکمل ہوگئے ہیں اس دوران یہاں کی خاتون مظاہرین کو اس مظاہرہ کو جاری رکھنے کے لئے سخت آزمائشوں، امتحان، فائرنگ، شدت پسند تنظیموں کے حملے، پولیس کا دھرنا ختم کرنے کا دباؤ، طرح طرح کے مسائل و مشکلات کا سامنا رہا تاہم جمہوریت اور سیکولرازم کو بچانے کے لئے انھیں سخت محنت کرنی پڑی اور وہ ہر امتحان سے سرخرو ہوکر نکلیں۔
در ایں اثناءآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر ڈاکٹر سید کلب صادق نے جمعہ کے روز خواتین کے مظاہرے میں شرکت کی اور سب کو خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ سخت علیل ہونے کے باوجود ڈاکٹر سید کلب صادق حسین آباد گھنٹہ گھر کے سبزہ زار پر جاری سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مخالف خواتین کے مظاہرے میں شریک ہوئے اور کچھ دیر تک وہاں ٹھہرے۔ قبل ازیں سنگین بیماری میں مبتلا ڈاکٹر کلب صادق نے گزشتہ شب ایک ویڈیو پیغام سے دھرنے پر بیٹھیں خواتین کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے خواتین کو دیئے اپنے پیغام میں کہا کہ آپ کو کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ڈاکٹر کلب صادق نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو اپنے نشانے پر لیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں اس طرح کے دھرنے کی اجازت ہے مگر سیاستداں اور حکمراں جس طرح سے ان خواتین کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے اسکی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔