Dec ۱۰, ۲۰۲۰ ۱۳:۲۵ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک میں شدت

ہندوستان میں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک میں شدت آ گئی ہے اور دہلی کی سرحدوں پر مختلف ریاستوں کے کسانوں کا احتجاجی دھرنا جاری ہے ۔

دہلی سے ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ مختلف ریاستوں سے ملنے والی دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاجی دھرنا اور سڑک جام جمعرات کو پندرھویں دن بھی جاری ہے۔ ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ دہلی کی سرحدوں پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے کسان سردی کی شدت کے باوجود وہاں سے ہٹنے پر تیار نہیں ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ مہینوں کا راشن لے کے آئے ہیں اور کسان مخالف قوانین کی منسوخی تک، ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ مرکزی حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور انجام پا چکے ہیں جو ناکام رہے ہیں۔ حکومت نے متنازعہ قوانین میں بعض اصلاحات کی پشکش کی تھی جس کو کسانوں نے مسترد کر دیا ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس بلا کے تینوں متنازعہ قوانین کو منسوخ کرے۔
مذاکرات کے آخری دور کی ناکامی کے بعد دھرنے پر بیٹھے کسانوں کا رویہ مزید سخت ہو گیا ہے۔ کسانوں نے بارہ دسمبر سے دہلی آنے والی مختلف اہم شاہراہوں کو بند کر دینے اور چودہ دسمبر کو وسیع تر بھارت بند کا بھی اعلان کر دیا ہے۔
دوسری جانب ہندوستانی کانگریس پارٹی کے سابق صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے اپنے تازہ ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مودی حکومت کسانوں کی بات نہ سن کے انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ کانگریس پارٹی، ترنمول کانگریس پارٹی، سماج وادی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں سمیت ہندوستان کی حزب اختلاف کی سبھی جماعتوں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ٹیگس