ہندوستان میں کسانوں کا احتجاج جاری، معاملات حل ہوں گے، وزیر زراعت
کسانوں نے کہا ہے کہ ان کی تحریک تین زرعی قانون اوربجلی قانون 2020 کی واپسی تک جاری رہے گی۔
ہندوستان کے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ کسان تنظیموں سے ان کے مطالبات کے متعلق بات چیت جاری ہے اور جلد ہی معاملے کا مثبت حل نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ نئے زرعی اصلاحات قانون آنے کے بعد کسانوں کو پیداوار فروخت کرنے کے لئے منڈی سے مبرا بازار ملنے سے منافع تو بڑھا ہی ہے ، تین دن کے اندر ادائیگی سے بھی راحت ملی ہے ۔
وزیر زراعت نے کہا کہ وزیر اعظم سنہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔ سنہ 2014 میں وزیراعظم نے چارج سنبھالتے ہی اس سمت میں کام کرنا شروع کر دیا تھا ۔ گزشتہ ساڑھے چھ سالوں میں بہت سارے اہم کام کئے گئے ہیں ، گزشتہ دنوں لائے گئے زرعی اصلاحات قانون بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
در ایں اثناء آل انڈیا کسان سنگھرش کورڈنیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ تجویز کی گئی کمیٹی کا فائدہ کسانوں کو زرعی اصلاحات قانون کو واپس لینے کے بعد ہی ہوگا اور عدالت کا مشورہ کسانوں کی اخلاقی جیت ہے اور کسانوں کی تحریک تین زرعی قانون اوربجلی قانون 2020 کی واپسی تک جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں حکومت اور کسانوں کے مابین مذاکرات کے کئی دور ہوئے لیکن اس کے باوجود معاملات تا حال حل نہیں ہوئے تاہم اب سپریم کورٹ کی مداخلت سے یوں دکھائی دیتا ہے کہ کسانوں کا مسئلہ شاید جلد حل ہو جائے۔